امریکا نے ایران کے حملے کے خدشے کے پیش نظر اسرائیل میں اپنے ملازمین پر سفری پابندیاں عائد کردیں۔
مزید پڑھیں
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق، امریکی سفارتخانے نے اپنے عملے کو یروشلم، تل ابیب یا بیئرشیوا کے علاقوں سے باہر سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ امریکا زمینی صورتحال کا مسلسل جائزہ لے رہا ہے اور اس بنا پر امریکی ملازمین کے سفر کو محدود کردیا گیا ہے، امریکا واضح طور پر مشرق وسطیٰ خصوصاً اسرائیل میں خطرے کے ماحول پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
برطانیہ کے وزیر خارجہ لارڈ کیمرون نے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان سے ٹیلیفون پر گفتگو میں کہا ہے کہ ایران کشیدگی میں اضافے سے گریز کرے۔ روس اور جرمنی نے بھی فریقین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جنگ کا دائرہ پھیلانے سے اجتناب کریں اور تحمل سے کام لیں۔
دوسری جانب وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ترکیہ، چینی اور سعودی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور واضح کیا کہ امریکا کو خطے میں کشیدگی کے بارے میں تشویش لاحق ہے۔
امریکا اپنے اتحادی اسرائیل کی حمایت کرے گا، جوبائیڈن
امریکی صدر جوبائیڈن نے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران اسرائیل پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، اسرائیل پر ایران کے حملے کی صورت میں امریکا اپنے اتحادی اسرائیل کی مکمل حمایت کرے گا۔
مشرق وسطیٰ میں امریکی آپریشنز کے سربراہ ایریک کوریلا نے بھی اسرائیل کا دورہ کیا اور اسرائیلی حکام سے سیکیورٹی امور پر گفتگو کی ہے۔ پینٹاگون کو کہنا ہے کہ ان کا دورہ پہلے سے طے شدہ تھا۔
ایران پر براہ راست حملہ کریں گے، اسرائیلی وزیر خارجہ
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ایران اسرائیل پر براہ راست یا پراکسی کے ذریعے حملہ کرے گا۔ تاہم ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے عید کے موقع پر ایک مرتبہ پھر اسرائیل پر حملے کی دھمکی دی تھی۔ آیت اللّٰہ خامنہ ای نے نماز عید پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ شیطانی حکومت اسرائیل نے ایرانی سفارت خانے پر حملہ کر کے غلطی کی، اس کی اسرائیل کو سزا ضرور ملنی چاہیے اور ملے گی۔
ایرانی سپریم لیڈر کی جانب سے دھمکی کے جواب میں گزشتہ روز اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے کہا تھا کہ اگر ایران نے اپنی سرزمین سے حملہ کیا تو اسرائیل بھرپور جواب دے گا اور ایران پر براہ راست حملہ کرے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے 11 روز قبل شام میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے بعد ایران نے جوابی کارروائی سے خبردار کیا تھا، واقعے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 13 افراد شہید ہوئے تھے۔