سُروں کی ملکہ اور دیوی کے نام سے پکاری جانے والی معروف بھارتی گلوکارہ لتامنگیشکر نے اپنی پوری زندگی تنہا ہی گزار دی۔ اس تمام عرصہ میں وہ اپنی نجی زندگی سے متعلق ہونے والی قیاس آرائیوں پر خاموش رہیں۔
موسیقی سے لگاؤ رکھنے والے لتا منگیشکر کے مداح تھے جبکہ وہ استاد سلامت علی خان کی دیوانی تھیں اور انہوں نے استاد سلامت علی خان سے ٹوٹ کر محبت کی، حتیٰ کہ انہیں شادی کی پیشکش بھی کی تھی تاہم انجام رہا ناکامی۔
50 ء کی دہائی میں استاد سلامت علی خان اور لتا منگیشکر ایک دوسرے سے محبت کرنے لگے تھے۔ دونوں شادی کرنے کے بارے میں فیصلہ بھی کرچکے تھے لیکن ایسا ہو نہ سکا۔
شادی نہ کرنے کے سوال پر ایک بار گلوکارہ نے بتایا تھا کہ کچھ باتیں صرف دل کو ہی پتہ ہونی چاہئیں۔ وہ ان باتوں کو صرف اپنے دل تک ہی محدود رکھنا چاہتی ہیں۔ لوگ کہتے ہیں عورت اس وقت تک نامکمل ہوتی ہے جب تک کہ وہ شادی نہ کرے اور اس کے بچے نہ ہوں۔ لوگ ہر طرح کی باتیں کرتے ہیں اس لیے انہیں نظرانداز کرنا سیکھیں۔
سُروں کی ملکہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایسا نہیں کریں گے تو خوشگوار زندگی گزارنا مشکل ہوجائے گا، منفی اور افسردہ کر دینے والی باتوں کو خود سے دور رکھنا چاہیے۔ انسان کو پہلے اپنے اندر کی خوشی اور مکمل ہونے کے احساس کو تلاش کرنا چاہیے ورنہ صرف شادی یا اولاد سے خود کو مکمل کرنے کا خواب اپنی اہمیت کھو دیتا ہے۔
واضح رہے کہ لتا منگیشکر نے بہت چھوٹی عمر میں کام کرنا شروع کردیا تھا۔1942 ء میں جب وہ محض 13 سال کی تھیں تو ان کے سر سے والد کا سایہ اٹھ گیا۔ ایسے میں گھر والوں کی ساری ذمہ داریاں ان پر آن پڑی تھیں۔