وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے گزشتہ روز سوشل میڈیا پر وائرل 2 ویڈیوز پر ایک وضاحتی بیان پوسٹ کیا گیا جس پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔
خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا گیا تھا کہ بیرونِ ملک سے واپس آنے والے والد سے ملنے کے لیے بے تاب بچی کو ایئرپورٹ سیکیورٹی پر تعینات اے ایس ایف اہلکار نے بالوں سے پکڑ کر زمین پر گرا دیا تھا۔
ایسی ہی ایک دوسری ویڈیو اے ایس ایف اہلکار کی مشتعل ہجوم سے ہاتھا پائی کی تھی۔جس پر وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے ایکس پر ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کے ترجمان کا وضاحتی بیان پوسٹ کیا گیا۔
بیان میں دعویٰ کیا گیاکہ دونوں پرانی ویڈیوز ہیں جس کے ذمہ داران کے خلاف سخت محکمانہ تادیبی کارروائی عمل میں لائی جاچکی ہے اور انہیں قانون کےمطابق کڑی سزا دی جا چُکی ہے۔
ترجمان اے ایس ایف نے دعویٰ کیا کہ ان دونوں ویڈیوز کو مُلک دُشمن عناصر بدنیتی سے اِداروں اور افواج پاکِستان کو بدنام کرنے کی غرض سے بار بار پھیلا رہے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اے ایس ایف پاکِستان آرمی ایکٹ کے تابع ایک منظم فورس ہےجِس میں احتساب کا بِلا تخصیص کڑا نِظام رائج ہے،جِس سے کوئی بھی بالا تر نہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ فورس کسی بھی اہلکار کے کسی بھی نامناسب رویے کے خلاف عدم برادشت کے رویے کی پالیسی پر سختی سےعمل پیرا ہے، دونوں پُرانے اور الگ الگ واقعات میں ملوّث ملازمین کو کورٹ مارشل کر کے سروس سے برخاست کیا جا چُکا ہے۔
تاہم ایکس صارفین کو یہ وضاحت ہضم نہ ہوئی اور انہوں نے بچی سے بدسلوکی کی ویڈیو پر اہلکار کے خلاف درج چارج شیٹ شیئر کردی جس پر واضح طور پر 12 اپریل 2024 کی تاریخ درج دیکھی جاسکتی تھی۔
کرکٹ جنون نامی صارف نے سوال اٹھایا کہ ‘یہ کونسی منظم سازش ہے، پرانی ویڈیو پر نوٹس لے کر چارج شیٹ بھی جاری کردی’
صائم بلوچ نامی صارف نے مطالبہ کیا کہ اگر ویڈیو پر اہلکاروں کو سزا دی گئی ہے تو اس کی ایف آئی آر یا قانونی کارروائی کا کوئی ثبوت دکھائیں۔
عمارق نامی صارف نے اے ایس ایف کی بچی کے خاندان سے معذرت کی خبر شیئر کر کے کہا کہ سچ ہے جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔
زبیر مندوخیل نامی صارف نے کہا کہ اگر ویڈیو وائرل نہ ہوتی تو نوکری سے برخاست بھی نہ کیا جاتا، آپ کو ایک اہم اور ذمہ دار وزارت دی گئی ہے اس کا خیال کرلیں۔