وفاق سمیت چاروں صوبوں میں الیکشن میں اکثریت حاصل کرنے والی جماعتوں نے حکومتیں بنا لی ہیں جس کے بعد اب صوبوں میں وفاق کے نمائندوں کی تعیناتی کا مرحلہ شروع ہوگیا ہے۔
بات ہو اگر رقبے کے اعتبار سے ملک کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کی تو وزیراعلیٰ بلوچستان نے 2 مارچ کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا لیکن ڈیڑھ ماہ گزرنے کے باوجود کابینہ کی تشکیل نہیں ہوسکی، تاہم وفاق میں ان دنوں بلوچستان سے متعلق ایک اور اہم فیصلہ کیا جاچکا ہے۔ مرکز کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان بلوچستان میں گورنر کی تعیناتی کا معاملہ طے پاگیا۔
مزید پڑھیں
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن بلوچستان کے ترجمان نصیر خان نے کہاکہ صوبے میں گورنر کی تعیناتی سے متعلق معاملات طے پا گئے ہیں۔ مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے ن لیگ کے صوبائی صدر جعفر مندوخیل کو بطور گورنر بلوچستان فائنل کرلیا ہے۔ آئندہ ہفتے جعفر مندوخیل اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کوئٹہ پہنچیں گے اور حلف برداری تقریب کا حصہ ہوں گے۔
جعفر مندوخیل کون ہیں؟
شیخ جعفر مندوخیل کا تعلق بلوچستان کے ایک معتبر سیاسی گھرانے سے ہے۔ ان کا خاندان نظریاتی اعتبار سے مسلم لیگی رہا ہے۔ انہوں نے اپنی سیاست کا آغاز مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے کیا۔
انہوں نے 1988 میں پہلی مرتبہ اپنے آبائی علاقے ژوب سے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے بلوچستان اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑا اور 2013 تک ہونے والے عام انتخابات میں مسلسل 30 سال تک رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوتے رہے۔ ان سے قبل اس نشست سے 1985 میں ہونے والے انتخابات میں ان کے چچا کامیاب ہوئے تھے۔
1977 میں انتخابات میں دھاندلی کے خلاف ملک بھر میں جب سیاسی جماعتوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تو شیخ جعفر مندوخیل کے والد نے اپنی جیت کے 100 فی صد امکانات ہونے کے باوجود انتخابی عمل کا بائیکاٹ کرکے ملک کی سیاسی قیادت کا ساتھ دیا۔
شیخ جعفر مندوخیل 1993 کے انتخابات میں آزاد حیثیت سے کامیابی کے بعد اپنے دیرینہ ساتھیوں سابق گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی، میرجان محمد جمالی اور سعید احمد ہاشمی کے کہنے پر ق لیگ میں شامل ہوئے اور 2020 تک اس سے وابستہ رہے۔
شیخ جعفر مندوخیل 2021 میں مسلم لیگ ن میں شامل ہوگئے اور 2023 میں انہیں مسلم لیگ ن کا صوبائی صدر مقرر کیا گیا۔