سابق وزیراعظم پاکستان و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ آج ہماری رہائشگاہ پر کیا جانے والا حملہ توہین عدالت تھا کیوں کہ ہم نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ ایک ایس پی ہمارے ایک نمائندے کے ساتھ سرچ وارنٹس پر عمل کروائے گا کیوں کہ ہمیں معلوم تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ خود کچھ نہ کچھ گھر میں رکھ کر پھر برآمد بھی کرلیں گے اور ایسا ہی ہوا۔
آج میری رہائشگاہ پر کیا جانے والا حملہ سب سے پہلے تو توہینِ عدالت تھا۔ہم نے اتفاق کیا تھا کہ ایک SP ہمارے ایک نمائندے کے ساتھ سرچ وارنٹس پر عمل کروائے گا کیونکہ ہمیں علم تھا کہ بصورت دیگر وہ خود سے کچھ نہ کچھ مواد گھر میں رکھ دیں گے،جیسا کہ انہوں نے آج کیا بھی! pic.twitter.com/eTsV3PYoAh
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 18, 2023
پی ٹی آئی چیئرمین نے ٹویٹ میں لکھا کہ کس قانون کے تحت میرے گھر کا مرکزی دروازہ توڑا گیا اور درخت اکھاڑ کر پھیکنے گئے جبکہ پولیس بھاری اسلحے کے ساتھ گھر میں داخل ہوئی بلکہ بے ہودگی کی بات تو یہ ہے کہ یہ سب اس وقت کیا گیا جب میں خود عدالت میں پیشی کے لیے اسلام آباد روانہ ہوچکا تھا اور میری اہلیہ بشریٰ بی بی جو ایک گھریلو اور غیر سیاسی خاتون ہیں وہ گھر میں اکیلی موجود تھیں۔
انہوں نے کس قانون کے تحت گھر کا مرکزی دروازہ توڑا، درخت اکھاڑ پھینکے اور بھاری اسلحے کے ساتھ گھر میں داخل ہوئے؟ بیہودگی کی حد تو یہ ہے انہوں نے یہ سب اس وقت کیا جب میں عدالت میں پیشی کیلئے اسلام آباد روانہ ہوچکا تھا اور بشریٰ بی بی، جو مکمل طور پر ایک گھریلو
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 18, 2023
عمران خان نے مزید لکھا کہ آج زمان پارک میں جو کچھ ہوا یہ چادر اور چاردیواری کے تقدس کے اسلامی اصول کی صریح خلاف ورزی تھی اور میں اپنے گھر کے تقدس کی پامالی ،اپنے کارکنوں اور گھریلو ملازمین پر تشدد کے اس معاملے کو فوری طور پر اپنی عدلیہ کے روبرو اٹھا رہاہوں۔
اور غیرسیاسی خاتون ہیں، گھر میں اکیلی تھیں۔ یہ چادر و چار دیواری کے تقدس کے اسلامی اصول کی صریح خلاف ورزی تھی۔ میں توہینِ عدالت،اپنےگھرکےتقدس کی پامالی،اپنےکارکنان اورگھریلوملازمین پر تشدد کے اس معاملےکو فوری طور پر اپنی عدلیہ کےروبرو اٹھارہا ہوں۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 18, 2023
عمران خان کا جرمن خبررساں ادارے ’ڈی ڈبلیو‘کوانٹرویو
اس سے قبل جرمن خبر رساں ادارے ’ ڈی ڈبلیو ‘ کودیے گئے انٹرویو میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا کوئی بھی فرد آرمی چیف سے ملنے کی کوشش نہیں کررہا اور میرا مطالبہ صرف آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہے مگر حکومت الیکشن سے راہ فرار حاصل کرناچاہتی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال کا حل صرف صاف وشفاف انتخابات ہیں کیوں کہ ماضی میں پاکستان کی سیاست میں افراتفری رہی ہے جس کی وجہ سے سیاسی حکومتیں مکمل طور پر ناکام رہیں اور معیشت اس وقت زمین پر آگئی ہے اور ہم تاریخ کے بڑے بحران کا سامنا کررہے ہیں جس سے بیروزگاری بڑھ رہی ہے۔
موجودہ حکومت الیکشن سے راہ فراراختیارکرناچاہتی ہے،عمران خان
عمران خان کا کہنا تھا کہ اس حکومت سے ہمیں بہتری کی کوئی توقع نہیں ہے کیوں کہ جب تک سیاسی استحکام نہیں ہو گا تو معاشی استحکام بھی نہیں آئے گا اور سپریم کورٹ نے پنجاب میں 30 اپریل کو انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے لیکن حکومت ملک میں افراتفری پیدا کر کے الیکشن سے فرار ہونے کی کوشش کر رہی ہے کیوں کہ ان کو معلوم ہے کہ تحریک انصاف انتخابات میں کلین سوئپ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ملک میں افراتفری پیدا کرنا چاہتی ہے جیسا کہ انہوں نے میرے گھر کو تین اطراف سے ایسے گھیر لیا جیسے میں ادھر دہشت گرد بیٹھا ہوا ہوں، ملک میں افرا تفری حکومت کے مفاد میں ہے کیوں کہ وہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود ملک میں الیکشن سے فرار چاہتی ہے۔














