وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کی زیرصدارت وزیراعظم شہباز شریف کے اہم ترین متوقع دورہ چین اور آئندہ ہونے والی 13ویں جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی (جے سی سی) کی تیاری کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں تمام وزارتوں کے اعلیٰ حکام سمیت وزارت منصوبہ بندی کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی جس میں وزیراعظم شہباز شریف کے آئندہ ہونے والے دورہ چین اور 13ویں جے سی سی کی تیاری کا جائزہ لیا گیا۔
مزید پڑھیں
واضح رہے کہ سی پیک فیز 2 پر عملدرآمد کے لیے وزارت منصوبہ بندی نے پہلے ہی اپنی کوششیں تیز کردی تھیں جب گزشتہ سال چین کے نائب وزیراعظم نے پاکستان کا اہم ترین دورہ کیا تھا۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہاکہ وزیراعظم کا متوقع دورہ چین انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا جس کی دعوت چین کی اعلیٰ قیادت نے دی تھی۔
یاد رہے کہ وزارت منصوبہ بندی 5ایز فریم ورک کو سی پیک کے 5 اہم اکنامک کوریڈور کے ساتھ منسلک کرنے میں تیزی سے کام کر رہی ہے، ان کوریڈورز میں ملازمتوں کی تخلیق، گرین انرجی، کوریڈور آف انویشن اور کوریڈور آف انکلوسیو ریجنل ڈویلپمنٹ شامل ہیں۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاکہ وزیراعظم کا دورہ چین انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا اور چین کی خواہش ہے کہ اس دورہ سے پہلے 13ویں جے سی سی منعقد ہو تاکہ 5 نئے اکنامک کوریڈورز سمیت منصوبوں میں مزید تیزی لائی جا سکے اور دورہ سے مطلوبہ نتائج حاصل کیے جا سکیں، اس حوالے سے وفاقی وزیر نے متعلقہ وزارتوں کو اہم ہوم ورک جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔
واضح رہے کہ چین کی اعلیٰ قیادت حکومت پاکستان بالخصوص وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی سی پیک منصوبوں پر بھرپور اقدامات اٹھانے کی کاوشوں کو سراہتی ہے جبکہ چین کی اعلیٰ قیادت نے وفاقی وزیر احسن اقبال کو مسٹر سی پیک کا لقب بھی دیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ حکومت سی پیک منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے، 16 ماہ کی حکومت کے دوران حکومت نے سی پیک کو دوبارہ زندہ کیا جس کو سابقہ دورہ حکومت میں پس پشت ڈال دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت سی پیک منصوبوں کو جلد مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے بالخصوص بلوچستان اور گوادر میں جس کی ایک اسٹرٹیجک اہمیت ہے۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ 2013 سے 2018 تک سی پیک کے تحت پاکستان میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی جس سے پاکستان کی معاشی حالت بہترین ہو گئی لیکن بدقسمتی سے 2018 میں ان تمام منصوبوں پر کام روک دیا گیا لیکن 16 ماہ کی حکومت نے ان کو منصوبوں کو دربارہ زندہ کیا جس کو چین بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔