بلوچی ساز دمبورہ جسے بجانے والے ناپید ہوتے جارہے ہیں

منگل 14 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان کو روایات اور ثقافتوں کی امین سرزمین کہا جاتا ہے۔ یہاں بسنے والی اقوام اپنی تہذیب، رہن سہن اور ثقافتی موسیقی کی وجہ سے بھی دنیا بھر میں پہچانی جاتی ہیں۔

ایسا ہی ایک بلوچ ثقافتی ساز دمبورہ بھی ہے جس کے تار چھڑتے ہی من کی کوئل کوکنے لگتی ہے۔

ابتدا میں یہ ساز 3 تاروں پر مشتمل ایک سادہ اور بنیادی آلہ ہوا کرتا تھا جبکہ تجدیدی ارتقا نے اس میں مزید تاروں کا اضافہ کر دیا۔

بلوچستان کی ثقافتی محفلوں میں آج بھی دمبورے کی اہمیت اپنی مثال آپ ہے۔

دور حاضر میں اب بلوچستان کا  یہ ثقافتی اور منفرد ساز اپنے بجانے والوں سے محروم ہوتا جا رہا ہے۔

کوئٹہ میں بسنے والے شاہنواز بنگلزئی اپنے عہد کے آخری دمبورہ نوازوں میں شامل ہیں۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شاہنواز نے بتایا کہ ’ہماری 9 پشتیں دمبورہ نوازی سے منسلک ہیں جبکہ میرے دادا، والد اور میں ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلیوژن کے لاتعداد پروگراموں میں اپنے فن کے جوہر دکھا چکے ہیں‘۔

’سبزی بیچ لیں مگر دمبورہ نوازی کو ذریعہ معاش نہ بنائیں‘

شاہنواز نے کہاکہ بدقسمتی سے دم توڑتی روایات نے اس ساز کے بجانے والوں کو بھی معدوم کر دیا ہے، گو حکومت سے کوئی شکوہ نہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ صوبے میں فن کے قدردان موجود نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دمبورہ بجانے سے روحانی تسکین تو حاصل ہوتی ہے مگر پیٹ خالی رہ جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچوں میں فن تو منتقل کر رہے ہیں مگر انہیں نصیحت کرتے ہیں کہ گلی کوچوں میں سبزی بیچ لیں مگر دمبورہ نوازی کو ذریعہ معاش نہ بنائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ججز ٹرانسفر کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت عدالت میں چیلنج

انٹرنیشنل مقابلۂ قرأت کے لیے مختلف ممالک کے قرّاء کی پاکستان آمد شروع

ٹرمپ کے بارے میں ڈاکومنٹری کی متنازع ایڈیٹنگ، بی بی سی کا ایک اور عہدیدار مستعفی

وفاقی حکومت کا سونے کی درآمد و برآمد پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ

یورپی یونین انڈو پیسفک فورم: اسحاق ڈار کی سنگاپور کے وزیرِ خارجہ اور بنگلادیشی سفیر سے غیررسمی ملاقات

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت