فیس بک پر سینکڑوں مرتبہ شیئر کی گئی ایک پوسٹ کے ذریعے نیویارک کی ایک خاتون کو اپنے خاندان کا کھویا ہوا ایک قیمتی آرٹ ورک واپس مل گیا ہے۔
مزید پڑھیں
پلاٹسبرگ کی رہائشی سیلیا باشا کے مطابق درخت کی شاخ پر آرام کرتے ہوئے چیتے کا لکڑی پر تخلیق کیا ہوا نقش ان کے چچا چارلس پرکنز نے 1980 میں اپنے ہاتھوں سے تراشا تھا، تاہم ان کے خاندان کا پسندیدہ آرٹ ورک اتفاقی طورپرگھر تبدیل کرتے ہوئے فروخت کردیا گیا تھا۔
ایک امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سیلیا باشا نے بتایا کہ مذکورہ آرٹ ورک ان کی والدہ کو بہت عزیزتھا، جن کی حالیہ وفات کے بعد انہوں نے نئے سرے سے اس کے بارے میں سوچنا شروع کیا۔
اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں انہوں نے اس ’گمشدہ‘ آرٹ ورک کی تلاش کے بارے میں لکھتے ہوئے بتایا کہ وہ اس کی تلاش میں اس کا خواب بھی دیکھ رہی تھیں، یہ خاندانی میراث اتفاقیہ طور پر فروخت ہو گئی تھی جب میری دادی کا برلنگٹن شہر والا گھر کئی سال پہلے خالی کیا گیا تھا۔
سیلیا باشا کی والدہ اس وقت حیات تھیں اور بعد میں وہ بھی اسے ڈھونڈتی رہیں، جن کی وفات کے بعد اس آرٹ ورک کو اپنے خاندان میں رکھنے کی خواہش نے سیلیا کو شدت سے جکڑ لیا، انہوں نے اس آرٹ ورک کی تصاویر کے ہمراہ ایک تحریر ورمونٹ ایریا سے متعلق فیس بک کے متعدد گروپس میں پوسٹ کردی۔
سیلیا کی یہ پوسٹ سینکڑوں مرتبہ شیئر کی گئی اور بالآخر رٹ لینڈ کے رہائشیکرس میک کیریہر کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی، جنہوں نے سیلیا کو جواب دیتے ہوئے بتایا کہ ان کے پاس اسی طرح کا آرٹ ورک موجود ہے، جو انہوں نے چند برس قبل پِٹس فورڈ کی ایک گیراج سیل سے خریدا تھا۔
کرس میک کیریہر کے پارٹنر فل میٹ نے کہا کہ وہ سیلیا باشا کو ان کے خاندانی آرٹ ورک کے دوبارہ حصول میں مدد کرنے پر خوش ہیں۔ ’تمام بری خبروں اور جو کچھ ہمارے اردگرد ہورہا ہے، واقعی کچھ اچھا دیکھنا بہت اچھا ہے۔‘
اپنے خاندانی آرٹ ورک کی یوں ’برآمدگی‘ پر سیلیا باشا نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک دن یہ آرٹ ورک اپنی بیٹی کو دینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔’کاش میں ابھی اپنی ماں کو اس کے بارے میں بتا سکتی، وہ بہت خوش ہوتیں کیونکہ وہ اسے ڈھونڈتی رہی ہیں۔‘