پاکستان ایئر لائن ( پی آئی اے) کی پرواز پی کے8303 کو 4 برس قبل کراچی میں پیش آنے والے حادثے، جس میں عملےسمیت97مسافرلقمہ اجل جب کہ 2 خوش قسمت مسافر محفوظ رہے تھے، کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ کی جانب سے 4 برس بعد جاری حتمی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایئر بس رجسٹریشن نمبر A320-2014 22مئی2020کولینڈنگ کی دوسری کوشش کےدوران جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کےقریب آبادی میں گرکرتباہ ہو گئی تھی، کی رپورٹ ایوی ایشن ڈویژن نےاپنی ویب سائٹ پرجاری کی ہے۔
ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈکی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ حادثہ واضح طورپرانسانی غلطی کےباعث پیش آیا، ایئرٹریفک کنٹرولر روم سے 4بارپائلٹ کولینڈنگ سےروکتےہوئےبتایا گیا کہ طیارےکی اونچائی بہت زیادہ ہے، پانچویں مرتبہ ایئر ٹریفک کنٹرولرنےلینڈنگ کی اجازت دی۔
(Public Version) Final Investigation Report Pia 8303 AP-bld(1) by Iqbal Anjum on Scribd
جاری رپورٹ کے مطابق لینڈنگ کی پہلی کوشش کےدوران طیارے کا انجن رن وےسے ٹکرائے جب کہ طیارےکےانجن ٹکرانے اور شعلے نکلنےکےبارےمیں ایئر ٹریفک کنٹرولرنےپائلٹ کونہیں بتایا، طیارےکےدونوں انجن رن وےسےٹکرانےکی وجہ سےمتاثرہو گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق انجن ٹکرانے سے دونوں انجنوں کو لبریکینٹ آئل فراہمی کاسسٹم خراب ہوگیا تھا جس کے باعث انجن بند ہو گئے، دونوں انجن بندہونےسےطیارا گرکر تباہ ہو گیا۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ دونوں پائلٹس اور ایئر ٹریفک کنٹرولرز میں رابطےاور ہم آہنگی کافقدان تھا جبکہ لینڈنگ کی پہلی کوشش کےدوران دونوں پائلٹس لینڈنگ کے لیے یکسو بھی نہیں تھے جبکہ لینڈنگ کی پہلی کوشش کے وقت طیارےکےلینڈنگ گیئر بھی کھلےہوئےتھے۔
رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ عین لینڈنگ کےوقت دونوں میں سےکسی ایک پائلٹ نےلینڈنگ گیئر دوبارہ بند کر دیے، طیارےنےپہلی مرتبہ بغیرلینڈنگ گیرکےلینڈنگ کی، حادثےکی انتظامی ذمہ داری پی آئی اےاورسول ایوی ایشن اتھارٹی پربھی عائد ہوتی ہے، طیارےکےدونوں انجن بندہونےسےبجلی کی فراہمی بھی بندہو ئی، بجلی فراہمی بندہونے کی وجہ سےپرواز کا آخری4 منٹ کاڈیٹاریکارڈنہیں ہوسکا۔