وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہےکہ الیکشن کرانے کے لیے فنڈز کی کمی کا سامنا ہے۔ انتخابات ایک ہی دن ہونے چاہئیں اور عام انتخابات اکتوبر 2023 ہی میں ہوں گے۔
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ اسلام آباد میں غیرملکی میڈیا سے گفتگو میں وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے وقت آئین پاکستان کی خلاف ورزی کی گئی تاہم سپریم کورٹ نے مداخلت کرکے آئین کو بچایا۔ سائفر کے ذریعے عمران خان نے امریکی سازش کا بیانیہ بنایا، یہی لوگ اب مدد کے لیے بیرونی طور پر شکایت کر رہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا دنیا میں کہیں بھی کوئی ملزم عدالت میں پیش ہونے سے انکار نہیں کرتا۔ جب پولیس عمران خان کو گرفتار کرنے ان کی رہائش گاہ گئی تو اس پر حملہ کیا گیا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا عمران خان نے صدر مملکت کے ذریعے سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کو توسیع کی پیشکش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسائل کے حل کے لیے وقتی کے بجائے جامع مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ نوازشریف نے لندن سے آکر اپنی بیٹی کے ساتھ گرفتاری دی۔ نواز شریف کو تین بار حکومت سے نکالا گیا لیکن کبھی نواز شریف نے آئین اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا عمران خان کے پیروکار ان کو کلٹ کی طرح مانتے ہیں۔ عمران خان ایک سال سے سائفر اور جنرل باجوہ کی توسیع جیسے متعدد جھوٹ بول چکے ہیں۔ آج عمران خان کچھ کہتے ہیں اور کل اس کے برعکس یوٹرن لے لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سات آٹھ مہینوں سے پی ٹی آئی امریکا پر سازش کا الزام لگاتی آرہی ہے۔ اب پی ٹی آئی اپنی ساکھ بہتر بنانے کے لیے لابنگ فرمز سے معاہدے کر رہی ہے۔ زلمے خلیل زاد افغانستان کشمیر اور فلسطین میں ہونے والے ظلم اور بربریت پر کیوں نہیں بولتے؟ پاکستان 40 سال سے 50 لاکھ افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھا رہا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مسائل کے حل کے لیے جامع مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ ملکی بہتری کے لیے عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہیں۔ ہم سیاسی بحرانوں سے کامیابی سے نکلیں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ سے دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ سیکیورٹی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
وزیردفاع کا کہنا تھا کہ پچھلے ایک سال میں بہت سے سیاسی واقعات ہوئے۔ ماضی میں ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر چڑھایا گیا۔ پاکستان کی تاریخ میں ایسے غیرقانونی کام کسی نے نہیں کیا۔ عمران خان جتھوں کو لے کر عدالت پیش ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا عمران خان بضد ہیں کہ وہ عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے۔ سیاستدانوں نے پُروقار طریقے سے سیاست کی۔ تحریک انصاف کا منفی رویہ سب کے سامنے ہے۔