لاہور کے بیوٹی پارلر میں خاتون کی خفیہ ویڈیو بنانے کا معاملہ، واقعے میں کون کون ملوث ہے؟

پیر 3 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یہ واقعہ گزشتہ شب پیش آیا جب ایک خاتون لاہور کے علاقے فیصل ٹاون میں واقع ایک بیوٹی پارلر پر مساج کی غرض سے گئی، جہاں کاؤنٹر پر موجود ایک لڑکی نے ان سے اوپر جاکر کپڑے تبدیل کرنے کا کہا۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے متاثرہ خاتون نے بتایا کہ ان کے کندھوں میں  شدید درد تھا، اس لیے وہ مساج کرانے کے لیے فیصل ٹاون میں واقع ’عروسہ بیوٹی پارلر‘چلی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اس بیوٹی پارلر پر گزشتہ 5، 6 برسوں سے جارہی ہیں اور ان کی فیملی کی اور خواتین بھی اکثر یہاں آتی رہتی ہیں۔

خاتون نے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جب کاؤنٹر پر موجود لڑکی نے انہیں اوپر جاکر لباس تبدیل کرنے کا کہا تو وہ اوپر والی منزل پر چلی گئیں۔ خاتون نے بتایا، ’جب میں کپڑے تبدیل کررہی تھی تو مجھے شبہ گزرا کے میرے اوپر کوئی لائٹ بلنک کررہی ہے، میں نے جلدی سے اپنے کپڑے پہنے اور نیچے کاؤنٹر پر آگئی۔‘

خاتون کا کہنا تھا، ’میں نیچے آئی تو دیکھا کہ کاؤنٹر پر کھڑی لڑکی میری کپڑے تبدیل کرنے کی ویڈیو دیکھ رہی ہے اور تصاویر بنا رہی ہے تو میں نے فوراً کہا کہ آپ لوگ یہ کیا کررہے ہیں، جس پر وہ لڑکی ڈر گئی اور مجھے تسلی دینے لگی۔‘

’میں پاس ورڈ بھول گئی ہوں‘

متاثرہ خاتون نے بتایا کہ انہوں نے فوراً 15 پر کال کی اور سارا واقعہ بتایا، جس کے بعد اس علاقے کا ایس ایچ او تو موقع پر پہنچ  گیا مگر خواتین کے بیوٹی پارلر کے اندر داخل ہونے کے لیے کوئی لیڈی پولیس کانسٹیبل ان کے ہمراہ نہیں تھی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ لیڈی کانسٹیبل نہ ہونے کی وجہ سے وہ 2 گھنٹے تک پارلر میں محبوس رہیں کیونکہ بیوٹی پارلر کے اندر داخل ہونے کے لیے لیڈی پولیس کا ہونا ضروری تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اتنے طویل انتظار کے بعد جب کوئی لیڈی کانسٹیبل یا خاتون پولیس آفیسر وہاں نہیں آئی تو وہ مزید پریشان ہوگئیں اور اپنے گھر والوں کو اس واقعے سے متعلق آگاہ کردیا، بعد ازاں ایک لیڈی کانسٹیبل آئی تو اسے سارا واقعہ بیان کیا اور پولیس کو بیوٹی پارلر کا کمپیوٹر اور کپڑے تبدیل کرنے والا روم چیک کرنے کا کہا۔

خاتون نے پولیس کو بتایا کہ بیوٹی پارلر میں خفیہ کمیرے لگے ہوئے ہیں اور کمپوٹر میں سب ریکارڈ ہو رہا ہے۔ انہوں نے پولیس سے ریکارڈ کی گئی ویڈیوز ڈیلیٹ کرنے کی درخواست بھی کی اور کہا کہ میری طرح اور بھی خواتین یہاں آتی ہوں گی، ان کی بھی اس طرح خفیہ کیمروں کی مدد سے ویڈیوز بنائی جاتی ہوں گی۔ انہوں نے بتایا، ’اسی دوران بیوٹی پارلر کی مالکن عروسہ بھی آگئی جس کے موبائل میں بھی یہ سب کچھ ریکارڈ ہو رہا تھا، جب میں نے اس سے کہا کہ یہ ویڈیوز ابھی ڈیلیٹ کرو تو اس نے کہا کہ میں اس کا پاس ورڈ بھول گئی ہوں۔‘

بیوٹی پارلر کی مالکن گرفتار ہوئی یا نہیں؟

متاثرہ خاتون کی شکایت پر پولیس نے ایف آئی درج کرتے ہوئے بیوٹی پارلر کی مالکن کو گرفتار کرلیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق، متاثرہ خاتون نے اپنی درخواست میں بیان کیا ہے کہ مذکورہ بیوٹی پارلر کی مالکن عروسہ اور ملازمین کنزا، ثنا اور مبشرہ نے خفیہ طور پر متاثرہ خاتون اور دیگر خواتین کی ویڈیوز اور تصاویر بناکر سخت زیادتی کی لہٰذا ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp