جوڈیشل مجسٹریٹ نے بچوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے اور اسمگلنگ کیس میں گرفتار معروف سماجی شخصیت صارم برنی کو ایف آئی اے کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا ہے۔
مزید پڑھیں
کراچی سٹی کورٹس میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں معروف سماجی شخصیت صارم برنی کے خلاف بچوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے کے کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ایف آئی اے نے صارم برنی کو عدالت میں پیش کیا اور ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ صارم برنی سے بچوں سے متعلق تفتیش کرنی ہے، ملزم صارم برنی کو جسمانی ریمانڈ پر دیا جائے، ان سے شریک ملزمان کے حوالے سے بھی معلومات حاصل کرنی ہے، اگر ہمیں ان کی کسٹڈی نہیں دی گئی تو شواہد ضائع کیے جانے کا خدشہ ہے۔
صارم برنی کی جانب سے وکیل سید آصف علی عدالت میں پیش ہوئے، وکیل سید آصف علی نے مؤقف اختیار کیا کہ شروع میں اطلاعات تھیں کہ صارم برنی کو ملیر کورٹ لے جایا جارہا ہے، ہماری وکلا ٹیم ملیر کورٹ چلی گئی تھی اب راستے میں ہے تھوڑی مہلت دی جائے۔
عدالت نے صارم برنی کی وکلا ٹیم کو پیش ہونے کے لیے کیس کی سماعت 15 منٹ تک ملتوی کردی۔
15 منٹ کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو صارم برنی کے وکلا نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ صارم برنی کی معاشرے کے لیے خدمات نمایاں ہیں، انہیں جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگا گرفتار کرلیا گیا ہے، صارم برنی کو سماجی خدمات پر ایوارڈز مل چکے ہیں وہ کوئی غلط کام کا تصور نہیں کرسکتے، ان کے خلاف مقدمہ ہی جھوٹا ہے ، تفتیشی افسر کے پاس الزامات کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ہیں، ان کے خلاف مقدمہ ختم کیا جائے۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ جب بچوں کو غیرقانونی طریقے سے باہر لے جانے کا الزام ہے، کیا ان بچوں کو غلط استعمال کیا گیا، صارم برنی کے وکلا نے موقف اپنایا کہ اگر قانون کے مطابق ایف آئی اے انکوائری کرتی تو ایف آئی اے کو سوالات کے جواب مل جاتے۔
میرے خلاف پہلے سے تیارکردہ منصوبے کے تحت ایک پوڈکاسٹ ریکارڈ کیا گیا، صارم برنی کا عدالت میں بیان
صارم برنی نے عدالت میں بیان دیا کہ امریکی سفارتخانے نے رابطہ کیا تو ہم نے بتا دیا بچہ کوئی یہاں چھوڑ گیا ہے، بچے کو بہتر مستقبل کے لیے ایک جوڑے کے حوالے کیا گیا، کسی وکیل نے کہیں بچے کو یتیم لکھ دیا تو کون سی قیامت آگئی ؟ امریکی سفارتخانے کو ہم نے ساری معلومات دی ہیں، کیا ایسے بچوں لاوارث چھوڑ دیں جن کے والدین انہیں چھوڑ جاتے ہیں؟
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ان کے خلاف پہلے سے تیارکردہ منصوبے کے تحت ایک پوڈکاسٹ ریکارڈ کیا گیا۔’میں کراچی کا رہنے والا ہوں، لوگ مجھ سے محبت کرتے ہیں میں تفتیش میں بھی تعاون کررہا ہوں۔‘
صارم برنی کے وکلا نے ان کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی استدعا کی، جو عدالت نے مسترد کردی اور صارم برنی کو 2 روزہ ریمانڈ پر ایف آئی کے حوالے کردیا۔
خدمت کا کام نہ چھوڑا ہے اور نہ چھوڑوں گا، صارم برنی
اس سے قبل صارم برنی نے سٹی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’صحیح اور غلط کا جواب میں نہیں دے سکتا، میں کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں جو میں کرتا ہوں اللہ اور اس کے بندوں کے لیے کرتا ہوں، میرے خلاف مہم چلائی جارہی ہے، آج میں ہیومن ٹریفکنگ میں آگیا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ اے این ایف نے 2 سال قبل ان کے گھر پر چھاپہ مارا، اے این ایف نے اس شخص کے گھر چھاپہ مارا جو سگریٹ پینا نہیں جانتا۔ ’میں نے کبھی پتی والا پان نہیں کھایا، میں کسی گندے کام میں نہ تھا اور نہ ہی ملوث ہوں، حیرت انگیز کیس بنایا گیا ہے، جس بچے کو لواحقین چھوڑ کرگئے ہیں، اس کی ایف آئی آر میرے خلاف کاٹ دی گئی ہے۔‘
صارم برنی نے کہا کہ امریکا کے لوگ سادے ہیں، میں ان سے بات کروں گا، وہ کافر جو ملک میں بربادی کے کام کرتا رہا ہے، وہ کافر جس نے ایدھی کے خلاف مہم چلائی، گردے اور مردے بیچنے کی مہم ایدھی کے خلاف چلائی گئی، ہم ایسے گندے کام کیوں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کو وہ بچے نظر نہیں آتے جن کو نالوں اور چھتوں سے پھینک دیا جاتا ہے، یہ ایک بچہ عمر میرے ساتھ ہے اس کے بینرز لگائے گئے ہیں کہ اسے صارم برنی کی قید سے رہائی دلواؤ، یہ رہا بچہ اسے لے جاؤ میں کسی کو نہیں روکوں گا، خدمت کا کام نہ چھوڑا ہے اور نہ چھوڑوں گا۔