دولت سے متعلق عالمی ادارے’ورلڈ ویلتھ‘کے مطابق اس وقت دنیا میں امیر لوگوں کی تعداد کی تاریخ حوالوں سے کوئی نظیر نہیں ملتی، پہلے سے کہیں زیادہ امیر ہونیوالے ان لوگوں کی دولت میں تیزی سے اضافے کی وجہ اسٹاک مارکیٹس میں سرمایہ کاری ہے۔
مزید پڑھیں
جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق ورلڈ ویلتھ کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال اسٹاک مارکیٹ میں آنے والی تیزی نے دنیا کے امیر ترین افراد کی دولت میں مزید اضافہ کیا اور اس کی وجہ سے ڈالرز کے حساب سے کروڑ پتی افراد کے عالمی کلب میں مزید امیروں کا اضافہ ہوا ہے۔
کنسلٹنگ فرم ’کیپ جیمنی‘ کی ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں کم از کم 10 لاکھ ڈالر کے قابل سرمایہ کاری کے اثاثوں کے مالکان کی تعداد گزشتہ سال کے دوران 5.1 فیصد اضافے کے ساتھ 22.8 ملین تک پہنچ گئی ہے، جو 1997 میں سالانہ تحقیق کے آغاز کے بعد سے اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔

’کیپ جیمنی‘ کی تحقیق کے مطابق امیر ترین افراد کی کل دولت 4.7 فیصد اضافے کے ساتھ ریکارڈ 86.8 کھرب ڈالر تک پہنچ گئی ہے، ماہرین کے مطابق اسٹاک مارکیٹوں میں آنے والی تیزی کے سبب ان کی دولت میں بھاری اضافہ ممکن ہوا ہے۔
گزشتہ سال نیویارک کی اسٹاک مارکیٹ میں 43 فیصد اضافہ، اسی طرح ایس اینڈ پی 500 میں 24 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، پیرس کی اسٹاک مارکیٹ سی اے سی 40 میں 16 فیصد جبکہ فرینکفرٹ ڈی اے ایکس مارکیٹ میں 20 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اوسط سے بھی کم اقتصادی ترقی کے باوجود جرمنی میں بھی امیر ترین افراد کی دولت 2.2 فیصد اضافے کے ساتھ 6.28 کھرب ڈالر تک پہنچ گئی جبکہ ڈالر کے حساب میں کروڑ پتیوں کا کلب 34 ہزار سے بڑھ کر 16 لاکھ امیرترین افراد تک پہنچ چکا ہے۔

واضح رہے کہ معاشی اور سیاسی غیر یقینی صورتحال کے درمیان 2022 میں دنیا کے امیر ترین افراد کی دولت میں کمی کے ساتھ ساتھ عالمی کروڑ پتی افراد کی تعداد میں بھی کمی واقع ہوئی تھی، تاہم رپورٹ کے مطابق 2023 میں اقتصادی ترقی نے بڑے سرمایہ کاری کے شعبوں کے لیے دولت کے حصول کو بہتر بنایا۔
رپورٹ کے مطابق شرح سود میں جاری اضافے کی غیر یقینی صورتحال اور بونڈ کی بڑھتی ہوئی پیداوار کے باوجود مصنوعی ذہانت کے شعبے کے معیشت پر ممکنہ اثرات کے سبب ٹیک مارکیٹ کی ایکوئٹی میں اضافہ ہوا ہے۔
’کیپ جیمنی‘ کی تحقیق کے مطابق امریکا اب بھی 74.31 لاکھ کروڑ پتیوں کے ساتھ سرفہرست ہے، جاپان 37.77 لاکھ کروڑ پتیوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر جبکہ جرمنی بدستور تیسرے نمبر پر ہے، چین 15 لاکھ کروڑ پتیوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔
افراطِ زر میں کمی اور تیزی سے بڑھتی ہوئی اسٹاک مارکیٹوں کی بدولت شمالی امریکا کے امیر ترین افراد کی دولت 7.2 فیصد اضافے سے 26.1 کھرب ڈالر تک پہنچ گئی ہے جبکہ کروڑ پتیوں کی تعداد 7.1 فیصد بڑھ کر 74.31 لاکھ ہو گئی ہے، اس حالیہ تحقیق کے مطابق بڑھتی ہوئی عدم مساوات کو معاشروں میں بے چینی کا سب سے بڑا محرک سمجھا جاتا ہے۔