عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے نئی قسط کے اجرا میں مسلسل تاخیر اور ملک کی بگڑتی معاشی صورتحال پر حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے حکومت پرتنقید کی ہے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کی اتحادی جماعتوں کے ارکان نے اس معاملے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ نہ ہونے سے معیشت ڈوب رہی ہے لہٰذا حکومت اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرے۔
اتحادیوں نے آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہونا معیشت کے انتہائی نقصان دہ قرار دیتے ہوئےحکومت پر معاہدے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے پرزوردیا۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹرقیصرشیخ نے کہاپچھلے 3 مہینے سے ہرچیز کی درآمد رکی ہوئی ہے اور جب خام مال نہیں ہو گا تو انڈسٹری بند ہو گی اور بے روزگاری بڑھے گی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والا نے کہا یہ پہلی تاخیر تو ہے نہیں جب بھی تاخیر ہو گی عدم استحکام آئے گا اور معیشت متاثر ہو گی۔
پاکستان تحریک انصاف کی منحرف رکن پارلیمنٹ جویریہ ظفر نے کہا کہ ہفتہ وار مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے اور یہ مزید بڑھے گی جو حکومت کی نااہلی تصور ہوگی۔
باپ پارٹی کے سینیٹر دینیش کمار کا کہنا تھا کاروباری حضرات یہاں سے کاروبار ختم کر کے بیرون ملک جا رہے ہیں اور معیشت کا بیڑا غرق ہو رہا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی رہنما کشورزہرہ نے حکومت پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام پھٹ پڑے ہیں اگر امتحان زیادہ طویل ہوا تو لوگ سڑکوں پر نکل آئیں گے۔
ارکان پارلیمنٹ کہنا تھا حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ جلد معاہدے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے بصورت دیگر ملکی معیشت پرمزید منفی اثرات بڑھتے جائیں گے۔













