پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیرخیبرپختونخوا کامران بنگش نے کہا ہے کہ بانی چئیرمین عمران خان کے جیل میں ہونے کے باعث ان کے متبادل کی باتیں چل رہی ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح کیاکہ پاکستان تحریک انصاف میں قائد صرف عمران خان ہیں اور کارکنان کسی اور کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔
پشاور میں وی نیوز سے خصوصی گفگتو کے دوران کامران بنگش نے پارٹی امور، موجودہ سیاسی صورت حال اور الیکشن میں مبینہ دھاندلی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں کورٹ روم سے پی ٹی آئی چیئرمین تک کا سفر: ترقی پسند گوہر خان، عمران خان کا اچھا متبادل ہوں گے؟
’پی ٹی آئی میں لیڈر صرف عمران خان ہیں، انہی کی بات مانی جائے گی‘
کامران بنگش نے عمران خان کے جیل جانے کے بعد پارٹی امور میں خلل پر بھی بات کی اور تسلیم کیاکہ اس وقت پارٹی میں اختلافات بھی ہیں۔ ’ہمیں یقین ہے کہ عمران خان پارٹی میں اختلافات سے با خبر ہیں اور ایشوز کو دیکھ رہے ہوں گے‘۔
ساق صوبائی وزیر نے کہاکہ جب بھی بانی چیئرمین عمران خان جیل سے باہر نکلیں گے تو تمام معاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔ پارٹی میں لیڈر صرف عمران خان ہی ہیں اور بات بھی انہی کی مانی جائے گی۔
کامران بنگش نے کہاکہ موجودہ حالات میں عمران خان تک ہر کسی کی رسائی نہیں ہے۔ بانی قائد نے کور کمیٹی کو با اختیار کیا ہے تو صرف کور کمیٹی کے فیصلے ہی انہیں تسلیم ہیں۔
’عمران خان سے ملنے نہیں دیا جارہا‘
کامران بنگش نے شکوہ کیاکہ انہیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا جارہا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما کے مطابق انہوں نے کئی بار جیل کے سامنے گھنٹوں انتظار کیا لیکن جیل حکام نے اجازت نہیں دی۔ ’ایک جمعہ صبح سے شام تک جیل کے سامنے کھڑا رہا لیکن مایوسی ہوئی‘۔
انہوں نے کہاکہ بہت سارے ایشوز ہیں جو عمران خان کے ساتھ ملاقات کے بعد ہی کلئیر ہوں گے، اور کارکنان بھی یہی چاہتے ہیں کہ ملاقات کروں اور خان تک ان کا پہنچاؤں۔
’9 مئی اور الیکشن دھاندلی کیس خود لڑ رہا ہوں‘
کامران بنگش صوبائی حکومت سے کچھ حد تک خفا دکھائی دیے لیکن کھل کر اظہار نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ 9 مئی کے بعد حالات سخت ہیں۔ پشاور، ٹانک، ڈی آئی خان اور ہزارہ سمیت مختلف اضلاع میں ان کے خلاف ایف آئی آرز درج ہیں جبکہ الیکشن میں ان کے ساتھ مبینہ دھاندلی بھی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی میں اختلافات کی خبریں من گھڑت، عمران خان کا متبادل کوئی نہیں، شاہ محمود قریشی
انہوں نے کہاکہ وہ ہر روز کسی نہ کسی عدالت میں پیش ہو رہے ہوتے ہیں۔ کامران بنگش کا کہنا تھا کہ وہ تمام کیسز کا خود سامنا کررہے ہیں جبکہ صوبائی حکومت ان کی کوئی مدد نہیں کررہی ہے۔ ’میں نہیں چاہتا کہ کیسز ختم کرانے کے لیے حکومت مداخلت کرے، ہم خود بے گناہ ثابت ہوں گے‘۔
’ہوسکتا ہے وزیراعلیٰ بننے کے بعد علی امین کی 9 مئی کیسز کے بارے سوچ اور ہو‘
کامران بنگش نے کہاکہ 9 مئی کے بعد کارکنان اور رہنما مشکلات میں ہیں اور ابھی بھی عدالتوں میں کیسز کا سامنا ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے تعاون کے سوال پر کامران بنگش نے کہاکہ ہو سکتا ہے حکومت لینے کے بعد علی امین کچھ اور سوچ رہے ہوں جبکہ کارکنوں کی سوچ الگ ہو، لیکن حکومت چلانا بھی آسان کام نہیں۔
انہوں نے کہاکہ ڈی آر اوز اور آر اوز الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے ذمہ دار ہیں۔ ’الیکشن میں انتظامی افسران کا کردار شرم ناک تھا، اور ان کے خلاف وہ ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے‘۔
’شہباز شریف نے عوام کا جینا مشکل کردیا‘
کامران بنگش نے شہباز شریف حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ یہ حکومت انتخابی دھاندلی کی پیداوار ہے، اور بے شرمی سے اقتدار میں بیٹھی ہے۔ اس وقت مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے اور غریب کا جینا محال ہے۔ ’اچھا ہوگا کہ شہباز شریف حکومت اصلی حق داروں کے حوالے کردے‘۔