امریکی صدور پر قاتلانہ حملوں اور سازشوں کی تاریخ 19ویں صدی کے اوائل سے لے کر آج تک محیط ہے۔ اینڈریو جیکسن پہلے صدر تھے جن پر 30 جنوری 1835 کو قاتلانہ حملہ ہوا تاہم وہ بچ گئے تھے۔ قاتلانہ حملوں میں 4 صدر مارے بھی جا چکے ہیں۔ جن میں ابراہم لنکن (1865) ، جیمز اے گارفیلڈ (1881) ، ولیم میک کینلے (1901) اور جان ایف کینیڈی (1963) شامل ہیں۔
تین صدور قاتلانہ حملوں میں زخمی ہوئے، جن میں رونالڈ ریگن (1981) ، تھیوڈور روزویلٹ (1912) اور ڈونلڈ ٹرمپ (2024) شامل ہیں۔ امریکی مورخ جیمز ڈبلیو کلارک کا خیال ہے کہ قتل کی کوشش کرنے والے اکثر افراد سمجھدار اور سیاسی طور پر فعال رہے ہیں، جبکہ محکمہ انصاف کا دعویٰ ہے کہ اکثریت پاگل تھی۔ یاد رہے کہ امریکی صدر کو دھمکی دینا 1917 سے جرم ہے۔
وہ امریکی صدر جو حملوں میں جان کی بازی ہار گئے
ابراہم لنکن:
امریکا کے 16 ویں صدر ابراہم لنکن کا قتل گڈ فرائیڈے 14 اپریل 1865 کو واشنگٹن ڈی سی کے فورڈ تھیٹر میں رات 10 بج کر 15 منٹ پر ہوا۔ قاتل جان ولکس بوتھ معروف اداکار تھا۔
11 اپریل 1865 کی تقریر میں لنکن نے سیاہ فام لوگوں کے لیے حق رائے دہی کی حمایت کی تھی، اس پر بوتھ نے صدر کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ جان کر کہ صدر فورڈ کے تھیٹر میں شرکت کریں گے، بوتھ نے لنکن کو تھیٹر میں قتل کرنے کے لیے شریک سازش کاروں کے ساتھ منصوبہ بنایا۔
مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ آور نوجوان کی حقیقت سامنے آگئی
صدر بالکونی میں اپنے اسٹیٹ باکس میں ڈرامہ دیکھ رہے تھے کہ بوتھ پیچھے سے اندر داخل ہوا اور اس نے لنکن کے سر کے پچھلے حصے پستول سے گولی چلائی جس سے وہ شدید زخمی ہوئے، 9 گھنٹے تک کوما میں رہنے کے بعد لنکن کا انتقال 15 اپریل کو صبح 7:22 بجے ہوا۔
جیمز اے گارفیلڈ
امریکا کے 20 ویں صدر جیمز اے گارفیلڈ کا قتل 2 جولائی 1881 بروز ہفتہ صبح 9 بج کر 20 منٹ پر واشنگٹن ڈی سی کے بالٹی مور اور پوٹومیک ریل روڈ اسٹیشن پر ہوا تھا۔ اقتدار سنبھالنے کے 4 ماہ سے بھی کم عرصے میں ہی انہیں قتل کردیا گیا تھا۔
صدر ریل روڈ ٹرین اسٹیشن پر پہنچے ہی تھے کہ مصنف اور وکیل چارلس جے گیٹیو نے انہیں ریوالور سے 2 گولیاں ماریں۔ ایک گولی صدر کے کندھے میں لگی اور دوسری ان کی کمر میں لگی۔ گولی لگنے کے بعد وہ 79 دن تک زندہ رہے اور 19 ستمبر 1881 کو انتقال کر گئے۔
مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ، امریکی ایف بی آئی کا حملہ آور سے متعلق کیا کہنا ہے؟
قاتل گیٹو کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔ 14 نومبر 1881 سے 25 جنوری 1882 تک جاری رہنے والے انتہائی مشہور مقدمے کے بعد، وہ مجرم قرار پایا گیا اور اسے موت کی سزا سنائی گئی۔ معافی کی اپیل مسترد ہونے پر اسے 30 جون 1882 کو کولمبیا ڈسٹرکٹ میں پھانسی دے دی گئی تھی۔ قاتل کو اس بات کا رنج تھا کہ اسے فرانس میں سفیر نامزد نہیں کیا گیا۔
ولیم میک کینلے
صدر ولیم میک کینلے کا قتل جمعہ 6 ستمبر 1901 کو شام 4:07 بجے نیویارک میں ہوا۔ ایک تقریب میں شرکت کرنے والے میک کینلے کو ایک انارکسٹ لیون زولگوز نے قریب سے پیٹ میں 2 گولیاں ماریں جو اس نے رومال کے نیچے چھپایا ہوا تھا۔
میک کینلے ابتدائی طور پر صحتیاب ہوتے دکھائی دے رہے تھے، لیکن زخموں کے گرد گینگرین کی وجہ سے ان کی حالت تیزی سے گر گئی اور وہ 14 ستمبر 1901 کو صبح 2:15 بجے انتقال کرگئے تھے۔
مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ کے بعد ان کے بڑے بیٹے نے کیا دعویٰ کیا؟
قاتل زولگوز کو موقع پر ہی گرفتار کرلیا گیا تھا اور 24 ستمبر کو 2 روزہ مقدمے کی سماعت کے بعد اسے مجرم قرار دیا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔ زولگوز کو 29 اکتوبر 1901 کو اوبرن جیل میں الیکٹرک چیئر کے ذریعے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔
جان ایف کینیڈی
صدر جان ایف کینیڈی کا قتل جمعہ 22 نومبر 1963 کو دوپہر 12:30 بجے، ڈیلاس، ٹیکساس میں چلتے ہوئے صدارتی موٹر کیڈ کے دوران ہوا۔ کینیڈی اپنی بیوی جیکولین، ٹیکساس کے گورنر جان کونلی، اور کونلی کی بیوی نیلی کے ساتھ کار میں سوار تھے جب انہیں گولی مار دی گئی تھی۔
صدارتی گاڑیوں کا قافلہ فوراً پارک لینڈ میموریل اسپتال پہنچا، جہاں صدر کینیڈی کو دوپہر ایک بجے مردہ قرار دیا گیا تھا۔ ڈیلاس پولیس نے اوسوالڈ نامی شخص کو کینیڈی کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور اس پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، تاہم اسے کچھ گھنٹے بعد ہی گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ امریکیوں کی اکثریت کا ماننا ہے کہ صدر کینیڈی کے قتل کی سازش کی پردہ پوشی کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی ریلی کے دوران قاتلانہ حملے میں زخمی، حملہ آور ہلاک، عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟
وہ امریکی صدر جو حملوں میں زخمی ہوئے لیکن بچ گئے
تھیوڈور روزویلٹ
صدر تھیوڈور روزویلٹ دوبارہ عہدہ صدارت کے لیے انتخابی مہم میں شریک تھے جب 14 اکتوبر 1912 کو ملواکی، وسکونسن میں ان پر گولی چلائی گئی تھی، وہ معمولی زخمی ہوئے تاہم بچ گئے تھے۔
ڈاکٹروں نے نتیجہ اخذ کیا تھا کہ گولی جسم سے نکالنے کے بجائے نہ نکالنا زیادہ بہتر رہے گا، یوں گولی زندگی بھر روزویلٹ کے جسم میں ہی رہی تھی۔ قاتل نے دعویٰ کیا تھا کہ ولیم میک کینلے نے خواب میں اس سے کہا تھا کہ وہ روزویلٹ کو قتل کرکے میرے قتل کا بدلہ لے۔ قاتل قانونی طور پر پاگل پایا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ، جوبائیڈن کیا کہتے ہیں؟
صدر فرینکلن روزیلٹ
صدر فرینکلن روزیلٹ پر 1933 میں قاتل نے میامی میں گولی چلا دی تھی، اس حملے میں وہ بال بال بچ گئے تھے مگر شکاگومئیر انٹون سرمیک مارے گئے تھے۔
صدر ہیری ٹرومین
صدر ہیری ٹرومین کو 1950 میں وائٹ ہاؤس کے سامنے سے گولی ماری گئی تھی۔ تاہم وہ قاتلانہ حملے میں بچ گئے تھے۔
صدر جیرالڈ فورڈ
صدر جیرالڈ فورڈ پر 1975 میں 2 قاتلانہ حملے کیے گئے تھے۔تاہم وہ دونوں حملوں مین محفوظ رہے تھے۔
رونالڈ ریگن
30 مارچ 1981 کو جب رونالڈ ریگن واشنگٹن ہلٹن ہوٹل میں تقریر کرنے کے بعد اپنی لیموزین میں واپس آئے تو قاتل جان ہنکلے جونیئر نے ان پر 6 گولیاں فائر کیں، جس سے وہ اور 3 دیگر افراد زخمی ہوئے تھے۔ ریگن ایک گولی سے شدید زخمی ہوئے جو بازو میں لگی، ان کی ایک پسلی بھی ٹوٹ گئی تھی۔ تاہم ہنگامی سرجری کے بعد وہ صحتیاب ہوئے اور 11 اپریل کو اسپتال ڈسچارج ہو گئے تھے۔
ملزم ہنکلے کو فوری طور پر گرفتار کرلیا گیا تھا، وہ اداکارہ جوڈی فوسٹر کو متاثر کرنے کے لیے ریگن کو قتل کرنا چاہتا تھا۔ ذہنی مریض ہنکلے کو 10 ستمبر 2016 کو ادارہ جاتی نفسیاتی نگہداشت سے رہا کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کے فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس بحال کر دیے گئے
صدر باراک اوباما
سابق صدر باراک اوباما پر سن 2011 میں قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جب اوڈاہو سے تعلق رکھنے والے شخص نے وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کی تھی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ
13 جولائی 2024 کو پنسلوینیا میں ایک ریلی کے دوران سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا، جب وہ تقریر کرتے ہوئے اپنے کان پر ہاتھ رکھتے ہوئے زمین پر گر گئے تھے۔ تاہم سیکیورٹی پر مامور افراد نے قاتلانہ حملہ کرنے والے شوٹر کو موقع پر ہی مار دیا تھا۔
واقعے کے حوالے سے ایف بی آئی حکام نے پنسلوینیا میں پر یس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملے میں حملہ آور اور 2 شخص ہلاک ہوئے ہیں۔ حملہ آور کی عمر 20 سال تھی۔مشتبہ شخص کا ڈی این اے کر رہے ہیں۔ ٹرپ کے کان پر زخم آیا تاہم انہیں اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔