وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ حکومت کا پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ افراد کی سیاسی ہمدردیاں تبدیل کرانے کا کوئی ارادہ تو نہیں ہے لیکن سپریم کورٹ نے آزاد اراکین کو پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے آئین کی رو سے ملے ہوئے 3 دن کو بڑھا کر 15 دن کرکے ’ہارس ٹریڈنگ‘ کا راستہ کھول دیا ہے۔
جیو ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نےکہا کہ مخصوص نشستوں والے کیس میں سپریم کورٹ نے آئین دوبارہ لکھ دیا ہے کیوں کہ کسی آزاد رکن اسمبلی کو سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے لیے آئین میں 3 دن رکھے گئے ہیں لیکن سپریم کورٹ نے اسے بڑھا کر 15 دن کردیا جبکہ الیکشن کمیشن کے متعلقہ پارٹی سے دریافت کرنے کہ آیا وہ آزاد رکن اسی کا ہے اور جواب وصول کرنے کے لیے مزید 15 دن دے دیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اقلیتی فیصلے کا حصہ، کیا ایسا پہلی بار ہوا ہے؟
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس طرح تو سپریم کورٹ نے کل 29 دن رکھ کر خود ہی موقع فراہم کردیا کہ وہ آزاد اراکین اپنی وفاداریاں تبدیل کرنے کے لیے دوسری پارٹیوں سے رابطے کرلیں۔ انہوں ںے مزید کہا کہ اگر اس دوران وہ کسی حادثے کا شکار ہوگئے یا کہیں غائب ہوگئے تو اس کا الزام بھی حکومت پر ڈال دیا جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ 12 جولائی کو مخصوص نشتوں والے کیس میں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جو امیدوار آزاد حیثیت میں اس الیکشن میں کامیاب ہوئے ہیں وہ اپنی جماعت کی وابستگی سے متعلق بیان حلفی الیکشن کمیشن میں جمع کروائیں اور پھر الیکشن کمیشن اس جماعت کے ساتھ رابطہ کرکے اس بات کی تصدیق کرے اور تصدیق ہونے کے 7 روز کے اندر اندر اس امیدوار کو اس جماعت کا رکن تصور کیا جائے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا فیصلہ
واضح رہے کہ مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو مل جانے کی صورت میں قومی اسمبلی میں اس کی 84 نشستیں بڑھ کر 107 ہو جائیں گی اور یوں یہ سب سے زیادہ نشستوں والی جماعت بن جائے گی۔ اس کے مقابلے میں حکومتی جماعت مسلم لیگ ن کے پاس 106، پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس 69، ایم کیو ایم کے پاس 22 اور جمیعت علمائے اسلام کے پاس 9 نشستیں ہوں گی۔