امریکی سلامتی کے خدشات کے باوجود چین کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری میں ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے سعودی عرب کی کابینہ نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) میں شمولیت کے فیصلے کی منظوری دیدی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی حکومت نے مملکت کو شنگھائی تعاون تنظیم میں بطور ڈائیلاگ پارٹنر شمولیت سے متعلق ایک یادداشت کی منظوری دی ہے۔
حال میں چین کی جانب سے سعودی عرب اور ایران میں مفاہمت کی کوششوں کے پس منظر میں اسے ایک اہم پیش رفت سمجھا جارہا ہے کیونکہ ایران بھی گزشتہ سال شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت کے لیے دستاویزات پر دستخط کرچکا ہے۔
ایس سی او یعنی شنگھائی تعاون تنظیم یوریشیا کے زیادہ تر حصے پر پھیلے ہوئے ممالک ، بشمول چین، ہندوستان اور روس، کی سیاسی اور سیکیورٹی یونین سمجھی جاتی ہے۔
وسطی ایشیا میں روس، چین اور سابق سوویت ریاستوں کے ذریعے 2001 میں تشکیل دی گئی اس تنظیم کو بھارت اور پاکستان کو شامل کرنے کے لیے وسیع کیا گیا ہے، جس کا مقصد خطے میں مغربی اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے ایک بڑا کردار ادا کرنا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم میں شمولیت پر بات چیت گزشتہ دسمبر میں چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ سعودی عرب کے دوران ہوئی تھی۔ سعودی ریاست کو وسط مدتی میں مکمل رکنیت دینے سے پہلے ڈائیلاگ پارٹنر کا درجہ تنظیم کے اندر پہلا قدم ہوگا۔
یہ فیصلہ سعودی آرامکو کے اعلان کے بعد کیا گیا جس نے گذشتہ روز ہی شمال مشرقی چین میں ایک مشترکہ منصوبے میں اپنی ملٹی بلین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ہے۔
بیجنگ کے ساتھ ریاض کے بڑھتے ہوئے تعلقات نے اس کے روایتی اتحادی واشنگٹن میں سیکورٹی خدشات کو جنم دیا ہے۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اثر و رسوخ بڑھانے کی چینی کوششوں سے مشرق وسطیٰ کے حوالے سے امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے جسے وہ اہم سیکورٹی ضامن امریکہ کی طرف سے خطے سے انخلاء کے طور پر دیکھتے ہیں اور شراکت داروں کو متنوع بنانے کے لیے آگے بڑھے ہیں۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ خطے میں ایک فعال شراکت دار رہے گا۔
تنظیم سے تعلق رکھنے والے ممالک رواں برس اگست میں روس کے شہر چیلیابنسک کے علاقے میں انسداد دہشت گردی کی مشترکہ مشق منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔