رہنما پی ٹی آئی اور قانون دان سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ کے 4 جولائی کے حکم پر نظرثانی کی درخواست دائر کرتے ہوئے پنجاب میں کام جاری رکھنے والے الیکشن ٹریبونلز کو بحال کرنے کی استدعا کی ہے۔
سپریم کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں سلمان اکرم راجہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ٹریبونلز کے لیے تعینات ججز کا فیصلہ درست تھا، الیکشن ٹریبونلز کو چار جولائی سے پہلے کی طرح کام کرنےدیا جائے، الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں کہ وہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے نام مسترد کرے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا الیکشن ٹریبونلز کی تشکیل کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کے نوٹیفیکیشن معطل کر دیے
واضح رہے کہ 4 جولائی کو جاری سپریم کورٹ کے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے مشاورت کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، سلمان اکرم راجہ نے اپنی نظر ثانی کی درخواست میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے مشاورت کے حوالے سے کوئی گائڈ لائنز مہیا نہیں کی ہیں۔
Review Petition in CA No. 842 of 2024 — Salman Akram Raja vs. ECP, Etc. by Asadullah on Scribd
سلمان اکرم راجہ کا موقف ہے کہ چیف جسٹس کی جانب سے کسی بھی جج کی تعیناتی کو سب سے معتبر تصور کیاجاتاہے، الیکشن کمیشن کا لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے تعینات ججز کو نا ماننے کے پیچھے قانونی جواز نہیں، سپریم کورٹ کے 2 ججز نے الیکشن کمیشن کا موقف غلط قرار دیاکہ ان کے پاس ٹریبونلز کے لیے ججز منتخب کرنے کا اختیار ہے۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کا ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل الیکشن ٹریبونلز میں مقدمات کی پیروی نہ کرنے کا اعلان
نظر ثانی کی درخواست کے مطابق سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ٹریبونلز کے لیے تعینات ججز کی نامزدگی معطل نہیں کی، لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ٹریبونلز کے لیے نامزد ججز ہی موجود ہیں، الیکشن کمیشن لاہور ہائیکورٹ سے نامزد ججز پر مشاورت کرے اور وجوہات پیش کرے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے نامزد ججز کی تعیناتی کو نہ ماننے کا اختیار نہیں، پنجاب میں الیکشن ٹریبونلز میں کام کرنے والے ججز کا دائرہ کار کا تعین کرنے کا اختیار لاہور ہائیکورٹ کے پاس ہے، مشاورت کا مطلب الیکشن کمیشن نامزد ججز پر ٹھوس وجوہات پیش کرے۔
مزید پڑھیں: ریٹائرڈ ججز کی الیکشن ٹریبونل میں تقرری کا معاملہ، سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
واضح رہے کہ 4 جولائی کو الیکشن ٹربیونلزکی تشکیل کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کا 26 اپریل کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا تھا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ 5 رکنی لارجر بینچ نے حکم دیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن آئندہ سماعت سے قبل آپس میں مشاورت کریں۔
مزید پڑھیں:الیکشن ٹریبونلز: سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر حکم امتناع کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا
سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ ۔ الیکشن کمیشن نے چاروں ہائیکورٹس کو پہلے ٹربیونل تعیناتی کے لیے بھی خطوط لکھے، ریکارڈ کے مطابق پہلے 2 ٹربیونلز لاہور ہائیکورٹ کے ساتھ مل کر بنائے گئے تھے جو ناکافی تھے۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ اس کے بعد 6 مزید ججز کے نام بطور ٹربیونل لاہور ہائی کورٹ نے بھیجے، الیکشن کمیشن نے 6 میں سے 2 ججز کو ہی ٹریبیونل تعینات کیا۔
سپریم کورٹ نے معاملہ چیف جسٹس ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کی مشاورت پر چھوڑتے ہوئے کہا تھا کہ درخواست سپریم کورٹ میں زیر التوا رہے گی۔