امریکی صدارتی الیکشن کا حصہ نہ بننے کے اعلان کے بعد صدر بائیڈن نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ امریکا اس وقت فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، اگلے چند مہینے ملک، قوم اور دنیا کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی صدر جوبائیڈن صدارتی دوڑ سے دستبردار، امیدوار کے لیے کاملہ ہیرس کی حمایت کریں گے
انہوں صدارتی دوڑ سے دستبرداری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کے اتحاد کیلئے صدارتی دوڑ سے دستبردار ہوا ہوں۔
صدر بائیڈن نصف صدی پر محیط اپنے سیاسی سفر کے اس موڑ پر خطاب میں کہا کہ میں اس آفس کی تعظیم کرتا ہوں۔ لیکن اس سے زیادہ مجھے میرے ملک سے محبت ہے۔
صدر بائیڈن کو یہ سب ایک ایسے موقع پر کہنا پڑا ہے جب کہ وہ دوسری مدت کے لیے صدارتی الیکشن لڑنے کے لیے بضد تھے اور انہوں نے یہاں تک کہا تھا کہ صرف خدا ہی ان کو انتخابی دوڑ سے الگ ہونے کے لیے راضی کر سکتا ہے۔
امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس کے اوول آفس سے اپنے خطاب میں کہا کہ میں اس آفس کی تعظیم کرتا ہوں۔ لیکن اس سے زیادہ مجھے میرے ملک سے محبت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے آگے بڑھنے کے لیے بہترین راستے کا انتخاب کیا ہے جو نئی نسل کو مشعل سونپنا ہے۔ یہی قوم کے اتحاد کا بہترین راستہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ، جوبائیڈن کیا کہتے ہیں؟
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ تاریخ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ طاقت آپ کے ہاتھ میں ہے۔ امریکا کا آئیڈیا آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جمہوریت کا دفاع سب سے زیادہ اہم ہے، میں نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی سب سے بہترین بات یہی ہے کہ یہاں بادشاہ یا آمر حکمرانی نہیں کر رہے۔ یہاں عوام کی حکمرانی ہے۔
صدر بائیڈن نے اپنے خطاب میں کہا کہ پارٹی کے اتحاد کے لیے صدارتی دوڑ سے دستبردار ہوا، کاملہ ہیرس میں ملک اور پارٹی کو متحد رکھنے کی صلاحیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اس وقت فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، اگلے چند مہینے ملک، قوم اور دنیا کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔ ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ کیا ہم اب بھی ایمانداری، شائستگی، احترام، آزادی، انصاف اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں؟
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ اس موقع پر ہمیں اپنے ساتھ اختلاف کرنے والوں کو دشمن کے بجائے ہم وطن امریکی کے دور پر دیکھنا ہوگا، کیا ہم یہ کرسکتے ہیں؟
انہوں نے کہا وہ اپنی صدارت کی بقیہ مدت بحیثیت اصدر اپنے کام پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ: امریکی سیکریٹ سروس کی سربراہ مستعفی
واضح رہے کہ واضح رہے کہ 27 جون کو صدر بائیڈن کا ری پبلکن پارٹی کے امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پہلا صدارتی مباحثہ ہوا تھا جس میں ان کی کارکردگی پر سوالات اٹھنا شروع ہو گئے تھے۔
صدر جو بائیڈن کی عمر لگ بھگ 81 برس ہو چکی ہے۔ ان پر کئی ہفتوں سے ڈیموکریٹک پارٹی کا دباؤ تھا کہ وہ صدارتی دوڑ سے دست بردار ہو جائیں۔ لیکن ایک ماہ قبل تک وہ اس دباؤ کے باوجود انتخابی دوڑ کا حصہ تھے۔