سابق نگراں وفاقی وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ آئی پی پیز مالکان کے خلاف سپریم کورٹ میں جا رہے ہیں، 40 آئی پی پی مالکان پر مقدمہ دائر کریں گے، دعا ہے کہ اللہ تعالی انصاف کے حصول میں ہماری مدد کرے۔
We are moving to Supreme Court 240 million People of Pakistan vs 40 IPP owners.May Allah SWT Bless us with Success Inshallah.
ہم قوم کی جانب سے 40 آئی پی پیز کے مالکان کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں اس کوشش میں کامیابی عطا فرمائے اور…— Dr Gohar Ejaz (@Gohar_Ejaz1) July 27, 2024
سابق نگراں وزیر داخلہ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ آئی پی پیز مالکان کے خلاف سپریم کورٹ میں جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں اس کوشش میں کامیابی عطا فرمائے، اور انصاف کے حصول میں ہماری مدد کرے۔
آئی پی پیز بجلی کی بنیاد پر معاوضہ دیا جائے تو صارفین کو فی یونٹ 16 روپے بچت ہوگی
اپنی ایک اور پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ نجی شعبے کے آئی پی پیز 36 فیصد کی اوسط گنجائش پر کام کر رہے ہیں تاہم گنجائش چارجز کی مد میں 26 روپے 87 پیسے فی یونٹ وصول کرتے ہیں۔ مثالی طور پر، یہ چارجز قریباً 8 روپے فی یونٹ ہونا چاہیے۔
Private sector IPPs are operating at an average capacity of 36% yet charge Rs 26.87 per unit in capacity charges. Ideally, these charges should be around Rs 8 per unit. This results in an annual overpayment of Rs 700 billion. If IPPs were compensated based on actual electricity… pic.twitter.com/KqpEhIoy1h
— Dr Gohar Ejaz (@Gohar_Ejaz1) July 27, 2024
انہوں نے مزید لکھا کہ اس کے نتیجے میں سالانہ 700 ارب روپے کی زائد ادائیگی ہوتی ہے۔ اگر آئی پی پیز کو اصل پیدا ہونے والی بجلی کی بنیاد پر معاوضہ دیا جائے تو پاکستانی صارفین کو ان کے بجلی کے بلوں پر فی یونٹ 16 روپے کی بچت ہوگی۔
وزیر توانائی اویس لغاری سے آئی پی پیز کا ڈیٹا شیئر کرنے کا مطالبہ
سابق وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے وزیر توانائی اویس لغاری سے آئی پی پیز کا ڈیٹا شیئر کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی جن باتوں کو بے خبری قرار دیا جارہا ہے وہ حقیقت ہیں۔
48 فیصد آئی پی پیز 40 بڑے خاندانوں کی ملکیت ہیں جو 50 فیصد کی صلاحیت سے چل رہے ہیں اور اس کی 100 فیصد قیمت وصول کررہے ہیں۔ بجلی کی اصل قیمت 30 روپے یونٹ کے بجائے 60 روپے ناجائز وصول کی جارہی ہے۔ اربوں کھربوں کے کیپسٹی چارجز صرف آئی پی پیز کو نہیں سرکاری بجلی گھروں کو بھی مل رہے ہیں۔
آئی پی پیز معاہدوں کو حکومتی گارنٹی ہے جسے منسوخ نہیں کرسکتے، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری
سابق وفاقی وزیر گوہر اعجاز کے جواب میں وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا آئی پی پیز معاہدوں کو حکومتی گارنٹی ہے جسے منسوخ نہیں کرسکتے۔ حکومت آڈٹ کرکے معاہدوں کا جائزہ لے رہی ہے جس آئی پی پیز سے فائدہ نہیں اسے خیرباد کہہ دیں گے۔
آئی پی پیز کا مسئلہ انڈسٹری سمیت 24 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے، سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ
واضح رہے کہ ایک روز قبل سابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی لاہور میں پاکستان فیڈریشن آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے اجلاس کے موقع پر کہا تھا کہ آئی پی پیز کا مسئلہ انڈسٹری سمیت 24 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے۔ آئی پی پیز کا معاملہ سینیٹ میں زیر بحث ہے۔ ہم یہ مسئلہ اٹھا کر پوائنٹ اسکورنگ نہیں کر رہے ہیں ہم مسئلے کا حل بات چیت سے نکالیں گے۔