بنگلہ دیش میں طلبا پھر بھڑک اٹھے، حکومت کے خلاف سخت احتجاج کا اعلان

اتوار 28 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بنگلہ دیش میں طلبا کے ایک گروپ نے پھر اعلان کیا ہے کہ اگر حکومت نے ان کے گرفتار متعدد رہنماؤں کو فوری رہا نہ کیا تو وہ پولیس کریک ڈاؤن کے باوجود ملک بھر میں دوبارہ مظاہرے شروع کر دیں گے۔

 ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پولیس اور اسپتالوں کے اعداد و شمار بتا رہے ہیں کہ گزشتہ ہفتے ہونے والے پر تشدد احتجاج کے دوران کم از کم 205 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش میں مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم، ہلاکتوں کی تعداد 130 سے تجاوز کرگئی

 بنگلہ دیش میں فوج کے گشت اور ملک بھر میں کرفیو نافذ ہونے کو ایک ہفتے سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے اس دوران پولیس نے کم از کم نصف درجن سے زیادہ طلبا رہنماؤں سمیت ہزاروں مظاہرین کو حراست میں لے رکھا ہے۔

اتوار کو اسٹوڈنٹس اگینسٹ امتیازی سلوک کے ارکان نے اعلان کیا ہے کہ اگر ان کے رہنماؤں کو فوری رہا نہ کیا گیا تو وہ ملک بھر میں سول سروس ملازمتوں کے کوٹہ کے خلاف شروع ہونے والے احتجاج پر حالات کے تحت لگائی گئی پابندی ختم کر دیں گے اور پھر بھرپور احتجاج کی کال دیں گے۔

 عبدالحنان مسعود نے آن لائن بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ تنظیم کے سربراہ ناہید اسلام اور دیگرکو فوری رہا کیا جانا چاہیے اور ان کے خلاف مقدمات واپس لیے جانے چاہییں۔

مزید پڑھیں:اقوام متحدہ نے بنگلہ دیش سے احتجاجی طلبا پر کریک ڈاؤن کی تفصیلات طلب کرلیں

 عبدالحنان مسعود نے پولیس حکام سے چھپے ہونے کی وجہ سے اپنا ٹھکانہ ظاہر نہیں کیا اور یہ بھی مطالبہ کیا کہ مظاہرین کی ہلاکت کے ذمہ دار حکومتی وزرا اور پولیس افسران کے خلاف ’واضح کارروائی‘ کی جائے۔

 انہوں نے کہا کہ بصورت دیگر امتیازی سلوک کے خلاف طلبا پیر سے سخت احتجاج شروع کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ ناہیدُ اسلام اور احتجاجی گروپ کے دو دیگر سینیئر ارکان کو جمعے کے روز دارالحکومت ڈھاکہ کے ایک اسپتال سے زبردستی ڈسچارج کر دیا گیا تھا اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار انہیں وہاں سے ہی اپنے ساتھ لے گئے۔

 ادھر ہفتے کے اوائل میں ناہید اسلام نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ پولیس کی جانب سے ان پر لگائے گئے زخموں کی وجہ سے اسپتال میں زیر علاج ہیں لیکن انہیں اپنی جان کا خطرہ ہے۔

ادھر بنگلہ دیشی وزیر داخلہ اسد الزماں خان نے صحافیوں کو بتایا کہ طلبا کے تینوں راہنماؤں کو ان کی حفاظت کے لیے حراست میں لیا گیا ہے لیکن انہوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا انہیں باضابطہ طور پر گرفتار کیا گیا ہے یا نہیں؟۔

یہ بھی پڑھیں:متحدہ عرب امارات میں 57 بنگلہ دیشیوں کو اپنی حکومت کیخلاف احتجاج مہنگا پڑگیا

 پولیس نے اتوار کو بتایا کہ خفیہ اہلکاروں نے 2 دیگر افراد کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ اسٹوڈنٹس اگینسٹ امتیازی سلوک کے ایک کارکن نے بتایا کہ تیسرے کو اتوار کی صبح حراست میں لیا گیا ہے۔

 ادھر بنگلہ دیش کے سب سے بڑے اخبار پرتھوم آلو کے مطابق بدامنی شروع ہونے کے بعد سے اب تک ملک بھر میں کم از کم 9 ہزار افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

 اگرچہ گزشتہ ہفتے نافذ کرفیو بدستور نافذ ہے، لیکن اس میں ہفتے بھر بتدریج نرمی کی گئی ہے، جو حسینہ حکومت کے اس اعتماد کی علامت ہے کہ نظم و نسق آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں:بنگلا دیشی فوٹو جرنلسٹ نے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری کیوں واپس کی؟

 ٹیلی کمیونیکیشن کے وزیر جنید احمد پالک نے صحافیوں کو بتایا کہ ملک کا موبائل انٹرنیٹ نیٹ ورک اتوار کو بحال کر دیا جائے گا، جسے 11 دن قبل ملک بھر میں بدامنی کے عروج پر پہنچنے کے باعث ملک بھر میں بلیک آؤٹ کے طور پر نافذ کیا گیا تھا۔

 بنگلہ دیش میں احتجاج کیوں ہو رہا ہے؟

واضح رہے کہ رواں ماہ حکومت نے ایک کوٹہ اسکیم کو دوبارہ متعارف کرایا تھا جسے طلبا نے امتیازی قرار دیا کیوں کہ اس میں تمام سرکاری ملازمتوں میں سے نصف سے زیادہ مخصوص گروہوں کے لیے مختص کی گئی تھیں۔

 سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 18 ملین بنگلہ دیشی نوجوان بے روزگار ہیں، اس اقدام سے گریجویٹس کو شدید پریشانی کا سامنا ہے جو روزگار کے شدید بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔

 مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ کوٹہ حکمراں عوامی لیگ کے وفاداروں کے لیے مختص کیا گیا ہے ، شیخ حسینہ واجد 2009 سے بنگلہ دیش پر حکومت کر رہی ہیں اور جنوری میں مسلسل چوتھی مرتبہ انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔

 ان کی حکومت پر انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے اور اختلاف رائے کو ختم کرنے کے لیے ریاستی اداروں کا غلط استعمال کر رہی ہے، جس میں حزب اختلاف کے کارکنوں کا ماورائے عدالت قتل بھی شامل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp