پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی و صوبائی قائدین نے پاک آرمی کے اختلافات کی نفی کرتے ہوئے کارکنان کو مبینہ طور پر اٹھانے اور گھروں پر چھاپوں پر آئی جی خیبر پختونخوا سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی ایم این اے ارباب شیر علی، شاندانہ گلزار اور خیبر پختونخوا سے سینٹ امیدوار عرفان سلیم نے پشاور میں پریس کانفرنس میں کارکنان کے گھروں پر چھاپے اور اٹھانے کی مذمت کی اور افسوس کا اظہار کیا۔
ہمارے ورکرز اور سپورٹرز کو بلا وجہ اٹھایا جارہا ہے
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ارباب شیر علی نے کسی ادارے کا نام لیے بغیر موقف اپنایا کہ پی ٹی آئی کے ورکرز، سپورٹرز اور سوشل میڈیا کارکنان کو بلا وجہ اٹھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی سمیت دیگر ادارے ہمارے ورکرز کو گرفتار کر رہے۔
صوبے میں ہماری حکومت کے باوجود بھی انھیں کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔
ارباب شیر علی نے خبردار کیا کہ بنیادی حقوق کا تحفظ ان کی ذمہ داری ہے۔ پی ٹی آئی چادر اور چار دیواری کا تقدس اب پامال کرنے نہیں دے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ حالات خراب کرنا نہیں چاہتے لیکن انہیں اب مجبور کیا جارہا ہے۔
‘فوج کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں’
ارباب شیر علی نے پی ٹی آئی کے فوج کے ساتھ اختلافات کی تردید کی۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ وہ فوج کے ساتھ ہیں اور کہا کہ وفاق کے کسی ادارے کے ساتھ اختلاف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اداروں میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو حالات کو خراب کر رہے ہیں، اس کو ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا۔
کارکنان کے گھروں پر چھاپوں پر آئی جی پولیس معافی مانگے
پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صوبائی رہنما اور امیدوار سینٹ عرفان سلیم نے اس موقع پر موقف اپنایا کہ ان کے کارکنان اور سوشل میڈیا کارکنان کو تنگ کیا جا رہا ہے۔ اور ان کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تازہ ترین واقعے میں پی ٹی آئی کے کارکن عمر فاروق کے گھر پر مبینہ طور پر چھاپہ مارا گیا اور ان کے بھائی کو اٹھایا گیا۔ انھوں نے آئی جی پولیس خیبر پختونخوا سے کارکنان کے گھر جانے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
عمران خان کی رہائی واحد مشن
پی ٹی آئی کی مرکزی رہنما شاندانہ گلزار نے کہا کہ ان کا واحد مشن عمران خان کی رہائی ہے جس کے لیے وہ سرگرم ہیں۔ انہوں نے کہا تصادم ہونے کے خدشے کے پیش نظر اسلام آباد میں احتجاج مُوخر کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ نو مئی واقعات اگر عمران خان نے کرنا ہوتے تو انڈیا میں کرتے۔ انہوں نے بھی اس موقف کا اعادہ کیا کہ ان کی فوج کے ساتھ کوئی لڑائی نہیں ہے۔