خیبر پختونخوا حکومت نے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کی رپورٹ کے بعد سرکاری جامعات میں زیر تعلیم تمام طلبا و طالبات کا ڈوپ ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر برائے اعلیٰ تعلیم خیبر پختونخوا مینا خان آفریدی نے وی نیوز کو اس خبر کی تصدیق کی اور بتایا کہ ٹیسٹ کا عمل جلد شروع کیا جائے گا۔ مینا خان نے بتایا کہ محکمہ اعلیٰ تعلیم نے انتظامات کو حتمی شکل دی ہے۔ اور جلد اس سرکاری جامعات میں زیر تعلیم تمام اسٹوڈنس کا ٹیسٹ ہو گا۔
تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال
مینا خان نے بتایا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں منشیات کے روک تھام کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور اسی مقصد کے حصول کے لیے طلبا کے خون کا ٹیسٹ کرنے جا رہے ہیں۔ محکمہ تعلیم کے ایک افسر نے بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے ضلعی انتظامیہ پشاور نے منشیات کے عادی افراد کی بحالی کا عمل شروع کیا تھا۔ اس دوران تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے حوالے سے کچھ حقائق سامنے آئے تھے۔ جس کے بعد اب ڈوپ ٹیسٹ کا فیصلہ کیا گیا۔ محکمہ تعلیم نے افسر نے بتایا کہ طلبا کے ساتھ ساتھ
طالبات بھی منشیات استعمال کر رہی ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پشاور یونیورسٹی سمیت دیگر سرکاری جامعات میں منشیات استعمال کرنے کا رجحان تشویشناک حد تک بڑھ گیا ہے اور طالبات بھی بڑی تعداد میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی پروگرام کے دوران جو صورت حال سامنے آئی تھی وہ تشویشناک تھی۔ معلوم ہوا کہ بڑی تعداد میں طلبا و طالبات منشیات استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہاسٹل میں رہائش پذیر افراد میں استعمال کا رجحان زیادہ ہے۔
ٹیسٹ مفت ہو گا اور نام ظاہر نہیں کریں گے۔
وزیر اعلیٰ تعلیم مینا خان نے بتایا کہ تمام طلبا کا ٹیسٹ مفت ہو گا اور لازمی ہو گا۔ مزید تعلیم جاری رکھنے کے لیے ٹیسٹ لازمی ہو گا۔ اور جن کا ٹیسٹ مثبت آیا تو ان کا نام ظاہر نہیں کیا جائے گا، ان کا مفت علاج کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ مفت ڈوپ ٹیسٹ کا مقصد تعلیمی اداروں میں منشیات کے روک تھام اور متاثرہ طلبا و طالبات کی بحالی ہے تاکہ ان کا تعلیمی عمل خراب نہ ہو۔
ڈوپ ٹیسٹ سے بہتر ہے منشیات سپلائی چین کو ختم کیا جائے، صدر پیوٹا
پشاور یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر عزیر کا ڈوپ ٹیسٹ کے فیصلے پر کہنا ہے کہ ڈوپ ٹیسٹ کے لیے خطیر فنڈز درکار ہو گی۔ انہوں نے کہا باتیں تو سننے میں آ رہی ہیں کہ یونیورسٹیز میں منشیات کا استعمال زیادہ ہے لیکن افسوس کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک کسی ایک طلبا کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا جس سے منشیات برآمد ہوئی ہو۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ طلبا و طالبات خود تو منشیات نہیں لا رہے، کوئی تو سپلائی کر رہا ہوتا ہے۔انہوں نے پوچھا کہ سپلائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہو رہی، خاص کر جو تعلیمی اداروں کے احاطے میں آکر سپلائی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 32 سرکاری جامعات میں بڑی تعداد بچے زیر تعلیم ہیں اور سب کا ٹیسٹ کرنا آسان نہیں۔