بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی اور اس کے طلبہ ونگ پر پابندی کا اعلان کردیا گیا، جس پر جماعت اسلامی کے رہنما شفیق الرحمان نے حکومت کے اس فیصلے کو غیرقانونی طور پر اختیارات سے تجاوز اور غیرآئینی قرار دے دیا۔
بنگلہ دیشی حکومت نے ملک کی بڑی جماعت اور اس کے طلبہ ونگ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق جماعت اسلامی پر پاپندی کا فیصلہ بنگلہ دیش میں ہونے والے حالیہ پُرتشدد مظاہروں کے بعد سامنے آیا ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں طلبا پھر بھڑک اٹھے، حکومت کے خلاف سخت احتجاج کا اعلان
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ ملک میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف حالیہ پر تشدد احتجاج کو ہوا دینے میں جماعت اسلامی اور اس کی طلبہ تنظیم اسلامی چھاترو شبر ملوث تھی۔
دوسری جانب جماعت اسلامی بنگلادیش کے رہنماؤں نے حکومتی فیصلے کو غیر قانونی، غیر آئینی اور ماورائے عدالت قرار دیا ہے، جبکہ وزیر اعظم حسینہ واجد کی حکومت نے حزب اختلاف کی جماعتوں بشمول اسلامی جماعت اسلامی پر الزام لگایا ہے کہ وہ بدامنی پھیلانے کے لیے احتجاج کو ہائی جیک کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بنگہ دیش کی اتحادی حکومت کے نمائندوں نے متفقہ طور پر جماعت اسلامی اور شبر کی ماضی اور حالیہ سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے ان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات میں 57 بنگلہ دیشیوں کو اپنی حکومت کیخلاف احتجاج مہنگا پڑگیا
واضح رہے جماعت اسلامی پر الیکشن میں حصہ لینے پر پہلے ہی پابندی عائد ہے اور کالعدم قرار دیے جانے کے اس نئے حکم نامے کے بعد یہ پارٹی کسی بھی قسم کا اجتماع منعقد نہیں کر سکے گی۔