گزشتہ روز سے بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں سیکیورٹی فورسز اور احتجاج پر بیٹھے ’حق دو تحریک‘ کے مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ افواج پاکستان کے ادارہ برائے تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق مظاہرین کے حملے سے ایک سیکیورٹی اہلکار شہید جبکہ 16 زخمی ہوئے ہیں تاہم دوسری جانب بلوچ یک جہتی کمیٹی کا موقف ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے متعدد مظاہرین جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔ دریں اثنا بلوچستان کے ضلع کیچ میں ڈپٹی کمشنر نے مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش کی جو ناکام ثابت ہوئی۔
بلوچ یک جہتی کمیٹی کے احتجاج کے سبب حکومت نے گوادر کو جانے والے تمام راستوں کو چھٹے روز بھی ٹریفک کے لیے بند کر رکھا ہے۔ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ بند ہونے سے سینکڑوں مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ پاک ایران سرحدی پر گزشتہ 4 روز سے زائرین پھنسے ہوئے ہیں۔
گوادر میں گزشتہ 4 روز سے کاروباری مراکز بند ہونے کی وجہ سے غذائی قلت پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے۔ وی نیوز سے بات کرتے ہوئے گوادر کے باسی صداقت بلوچ نے بتایا کہ چار روز سے چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند ہیں جس کے باعث کھانے پینے کی اشیا ناپید ہو گئی ہیں۔ شہر میں ہر قسم کی اشیائے خورونوش دستیاب نہیں جبکہ پانی کی قلت بھی سر اٹھانے لگی ہے۔
گوادر کا دیگر اضلاع سے زمینی راستہ منقطع ہونے کی وجہ سے دوسرے علاقوں سے بھی اشیائے خورونوش نہیں لائی جا سکتیں۔ گوادر کے باسیوں نے حکومت سے معاملات کو حل کرنے کی فوری اپیل کی ہے۔
حکومت ہر مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کو تیار
ادھر صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو گزشتہ تین روز سے گوادر میں امن و امان سے متعلق اجلاسوں کی صدارت کر رہے ہیں۔ امن و امان سے متعلق حالیہ اجلاس میں سیکیورٹی سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے کہا کہ گوادر کے نام نہاد خیر خواہوں کی وجہ سے بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاری میں خلل پڑرہا ہے۔ عوام کو خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ گوادر کی ترقی کے لیے آگے بڑھیں یامنفی سیاست کا شکار ہوکر اپنے آنے والے مستقبل کو داؤ پر لگادیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پنجاب اور پنجابیوں کو الزام دینا کہ بلوچستان کی ترقی میں وہ رکاوٹ بن رہے ہیں، سراسر غلط ہے۔
بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کو روکنے میں یہاں کے چند ناسمجھ لوگوں کا عمل دخل ہے جو ہر روز کسی نہ کسی معاملے پر سٹرکیں بند کرکے بلاجواز احتجاج کررہے ہیں۔ مظاہرین آئے روز لاپتہ افراد کے معاملے پر احتجاج کے بجائے حکومت کے ساتھ بیٹھ کر اس مسئلے کا حل نکالے۔
حکومت نے پہلے روز سے یہ اعلان کیا ہے کہ حکومت آئین وقانون کے تحت ہر مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کو تیار ہیں۔ میں اپنی ماؤں اور بہنوں سے اپیل کرتا ہوں کہ آئیں! مستقبل سنوارنے اور ترقی وخوشحالی کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔ کسی بھی قوم وملک کی ترقی میں خواتین کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔
وزیرداخلہ بلوچستان نے کہا کہ خواتین آنے والی نسلوں کو بارود میں جھلسانے اور اندھیروں میں دھکیلنے کے بجائے ترقی، تعلیم اور کتاب کا درس دیں۔ جذباتی اور علیحدگی کے من گھڑت نعرے صرف اور صرف سیاسی فائدے اور پاکستان کی ترقی کو روکنے کے لیے ہیں۔ پاکستان تاقیامت رہے گا۔ نوجوان آئیں اور اپنی خداداد صلاحیتوں سے بلوچستان کی ترقی میں حصہ لیں۔ دور جدید کے تقاضوں کے مطابق نوجوان بندوق اٹھانے کے بجائے تعلیمی میدان میں رہے کر اپنے ملک اور قوم کی خوشحالی کے لیے کردار ادا کریں۔