پلاؤ پاکستان کے روایتی کھانوں میں اہم مقام رکھتا ہے۔ چاروں صوبوں میں مختلف اقسام کے پلاؤ نہایت شوق سے کھائے جاتے ہیں جن میں یخنی، بیف، اور مرغ پلاؤ زیادہ مشہور ہیں۔ تاہم خیبر پختونخوا کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں نصف صدی سے زائد عرصہ سے شیشو پلاؤ بنتا آ رہا ہے جس کی ترکیب ایک ماں بیٹے کے علاوہ کسی کو معلوم نہیں ہے۔
بنیادی طور پر یہ دامانی پلاؤ ہے اور اسے عبدالرشید نامی باورچی نے تقریباً 6 دہائیاں قبل متعارف کرایا تھا۔ انہیں لوگ شیشو استاد کے نام سے جانتے تھے اور اس پلاؤ کا نام انہی سے منسوب ہے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شیشو استاد کے بیٹے عبدالوحید نے وی نیوز کو بتایا کہ شروع میں ان کے والد دریا کنارے پلاؤ بیچتے تھے۔ تاہم مانگ میں اضافے کے بعد وہ بازار میں بیچنے لگے اور گزشتہ کئی سالوں سے شیشو پلاؤ کے دیوانے یہیں آتے ہیں۔
ایک دیگ میں 45 کلو گوشت ہوتا ہے
شیشو پلاؤ صرف جمعے کے روز ملتا ہے جبکہ اس کی تیاری جمعرات سے شروع ہو جاتی ہے۔ ایک دن میں 75 کلو پلاؤ والی 7 سے 8 دیگیں فروخت ہوتی ہیں۔ ہر دیگ میں 45 کلو بڑا گوشت جبکہ 30 کلو چاول ہوتے ہیں۔
گوشت کو سرِ شام ہی مصالحے ملا کر آگ پر رکھ دیا جاتا ہے جبکہ سحری کے وقت اس میں چاول ڈالے جاتے ہیں۔ جمعے کی صبح سویرے ہی غلبی والی گلی میں موجود شیشو پلاؤ کی دکان پر لوگ جمع ہونے شروع ہو جاتے ہیں اور دن کا آغاز اس پلاؤ کی پلیٹ سے کرتے ہیں جس کا انہیں پورا ہفتہ انتظار رہتا ہے۔
2 روپے میں بھی پلاؤ کھا سکتے ہیں
عبدالوحید نے بتایا کہ ان کے ہاں کسی کو انکار نہیں کیا جاتا اور جو بھی پلاؤ لینے آتا ہے اسے خالی ہاتھ نہیں لوٹایا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ایک کلو پلاؤ مانگے یا 500 کلو اسے مہیا کردیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی بچے 10 یا 20 روپے لے کر پلاؤ کھانے آتے ہیں جنہیں فوری کھانا پیش کر دیا جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بعض تو صرف 2 روپے کا سکہ لے آتے ہیں لیکن انکار ان کو بھی نہیں کیا جاتا۔
ترکیب صرف ماں بیٹا جانتے ہیں
عبدالوحید کے مطابق شیشو پلاؤ کا ’فارمولا‘ شیشو استاد کے نام سے مشہور ان کے مرحوم والد کا ہے۔ ان کی وفات کے بعد یہ فارمولا صرف ان کا بیٹا اور بیوہ جانتے ہیں۔
عبدالوحید کی ماں بھی شیشو پلاؤ بنانے میں برابر حصہ لیتی ہیں۔ وہ مسالوں کی مقدار طے کرتی ہیں اور مسالے کوٹنے اور پیسنے میں بھی اپنے بیٹے کی مدد کرتی ہیں۔