پشاور میں مفت سرکاری آٹا نہ ملنے پر احتجاج کرنا خواتین کو مہنگا پڑ گیا اور پولیس نے احتجاجی خواتین کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی ہے۔
27مارچ کو بڈھ بیر میں خواتین نے آٹا نہ ملنے پر مصروف ترین کوہاٹ روڈ کو احتجاجاً بند کیا تھا اور ان کا موقف تھا کہ رمضان کے آغاز سے مفت آٹے کی تقسیم کا عمل شروع ہوا ہے لیکن انھیں آٹا نہیں مل رہا۔
کئی روز تک آٹا فراہمی کے مراکز کا چکر کاٹنے کے بعد خواتین سراپا احتجاج بن گئیں اور کوہاٹ روڈ کو کئی گھنٹوں تک ٹریفک کے لیے بند کیا تھا۔
پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے اس وقت خواتین مظاہرین کو آٹے کی منصفانہ تقسیم کی یقین دہانی کروا کر احتجاج ختم کرایا تاہم اب ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی گئی ہے۔
بڈھ بیر تھانہ میں درج ایف آئی آر کی کاپی وی نیوز نے حاصل کر لی ہے جس کے مطابق مظاہرین کی تعداد 40 سے 45 تھی جو کوہاٹ روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کرکے 3 سے 4 گھنٹے تک احتجاج کرتی رہیں اور اس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور شہریوں کو مشکلات سامنا کرنا پڑا۔
ایف آئی آر میں پی پی سی 341 اور 146 کی دفعات شامل ہیں جبکہ مقدمہ میں 3 خواتین کو نامزد کیا ہے اور باقی نامعلوم ہیں۔ایف آئی آر کے مطابق کچھ خواتین اور مردوں نے لوگوں کو جمع کرکے احتجاج پر اکسایا۔
تھانے کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پولیس نامزد ملزمان کو گرفتار کرنے کے کارروائی کر رہی ہےلیکن ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
پولیس اہلکار نے بتایا کہ روڈ بندش سے ٹریفک کی لمبی قطاریں لگ گئی تھیں اور عام لوگوں کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑا تھا جس پر ضلعی انتظامیہ نے بھی پولیس کو کارروائی کی ہدایت کی تھی۔
یاد رہے کہ پشاور سمیت خیبر پختونخوا میں حکومت رمضان پیکیج کے تحت غریب اور کم آمدنی والے افراد کو مفت آٹا دے رہی ہے جس کے لیے تقسیم مراکز پر رش اور بھگڈر معمول بن گیا ہے۔
آٹا تقسیم کے مراکز پر بھگدڑ کے باعث بنوں اور چارسدہ میں 2 افراد جاں بحق جبکہ درجن سے زائد زخمی ہوئے تھے جبکہ آٹا نہ ملنے پر پشاور سمیت کئی اضلاع میں خواتین نے احتجاجی مظاہرے کیے اور منصفانہ تقسیم کا مطالبہ کیا۔