اہم قومی معاملات اور اداروں پر سوال کھڑے کرکے آمریت کو دعوت نہ دی جائے، خواجہ آصف

منگل 6 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیر دفاع کواجہ آصف نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر سمیت اہم قومی مسائل اور اداروں سے متعلق سوالیہ نشان لگا کر دوبارہ آمریت کو دعوت نہیں دینی چاہیے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع کواجہ آصف نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے پر پاکستانی قوم کا مؤقف واضح ہے، قوم کا 75 سال سے کشمیر کے معاملے پر ایک ہی مؤقف ہے جواقوام متحدہ میں بھی رجسٹرڈ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہماری کشمیر پالیسی پر نقطے کے برابر بھی تبدیلی نہیں آئی، وزیراعظم آزاد کشمیر

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کا عزم اور مؤقف خون سے لکھا گیا ہے، اس کا اسٹیٹس تبدیل کرنا یا اس حوالے سے کوئی تجویز دینا کشمیر کے مسئلے پر ہمارے مؤقف کے لیے زہر قاتل ہوگا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے کشمیر کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں، پاکستان کی کشمیر کے مؤقف پر خون، شہدا اور سرحد پار رہنے والے کشمیریوں کی انویسٹمنٹ ہے، اگر اس مسئلے کو سپورٹ نہیں کیا جاسکتا تو اس کی نفی بھی نہ کی جائے کیونکہ کشمیر کا مسئلہ ایک مسلمہ حقیقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی نے پارلیمنٹ کے متعلق ایک بات کہی، تاریخ دیکھ لیں، کوئی بھی حکومت آئینی و قانونی طریقے سے رخصت نہ ہوئی، 2008 اور اس کے بعد ملک میں جتنے انتخابات ہوئے آئینی طریقے سے ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک اور اداروں کو کمزور نہیں دیکھنا چاہتے، پاکستان کے مستقبل کے لیے احتیاط سے فیصلے کرنا ہوں گے، اسد قیصر

خواجہ آصف نے کہا کہ ان انتخابات پر پارلیمنٹ میں دونوں جانب بیٹھنے والی پارٹیوں کو اعتراضات ضرور تھے اور آج بھی ہیں لیکن اسمبلی میں مداخلت کی ایک روش تھی کہ اسمبلیوں کو توڑ دیا جاتا تھا اور آئین کو معطل کردیا جاتا تھا وہ ختم ہوگئی تھی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے کی روایت کا تسلسل توڑا گیا، سیاسی جماعتوں کو اعتراضات آج بھی ہیں، 2018ء میں ہم اپوزیشن بینچز پر بیٹھے تھے تو اس وقت ہمیں اعتراضات تھے لیکن جمہوریت جیسی بھی ہو، چاہے کمزور کیوں نہ ہو اس پر بھلے اعتراضات کیوں نہ ہوں، وہ آمریت سے پھر بھی بہتر ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی آپریشن کی کھل کر مخالفت کیوں نہ کی؟ پی ٹی آئی ارکان پارلیمنٹ علی امین گنڈاپور پر پھٹ پڑے

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ بجائے ایسا مسئلہ کھڑا کیا جائے جو گزشتہ کئی سال سے نہیں ہوا اور اس ایوان کے بارے میں ایسی باتیں کی جائیں جس سے اس ایوان کی عزت و آبرو، قانونی و آئینی حیثیت متاثر ہو تو اس سے ہم سب کے جمہوریت کے مقصد کو نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے تسلسل کو کمزور کرنے کے بجائے زیادہ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، اختلافات درست ہوں یا غلط لیکن ایک دوسرے کے سیاسی، قانونی و آئینی مؤقف کا احترام کیا جانا چاہیے، اداروں پر حملہ نہیں ہونا چاہیے، ہماری پارلیمینٹ سپریم ہے، ٓئین و قانون کے مطابق اس کو جو اہمیت حاصل ہے وہ کسی اور ادارے کو حاصل نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 9 مئی واقعات پر فوج کے واضح مؤقف میں تبدیلی آئی اور نہ آئے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ ادارہ آئین بناتا ہے، دوسرے ادارے بھی ہمارے لیے قابل احترام ہیں، وہ قانون کی تشریح کرتے ہیں، اگر ادارے ایک دوسرے کی آئینی حدود میں مداخلت اور اس سے تجاوز کرنے لگیں گے تو یہ عمل آئین کو اور اداروں کو کمزور کرے گا جس سے جمہوریت کمزور ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں خامیاں موجود رہیں گی، امریکا اور برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی آج جمہوریت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، وہاں پر بھی امیدواروں پر حملے ہورہے ہیں، برطانیہ میں نسل پرستی کی تحریک چل رہی ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں شکر ادا کرنا چاہیے کہ یہاں ایک سسٹم چل رہا ہے، اس پر اعتراضات ہوسکتے ہیں لیکن اس سسٹم پر سوالیہ نشان لگانا درست نہیں، کشمیر اور پارلیمنٹ کا معاملہ تقدس والا ہے، ان معاملات پر سوالیہ نشان نہ لگائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ججز ٹرانسفر کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت عدالت میں چیلنج

انٹرنیشنل مقابلۂ قرأت کے لیے مختلف ممالک کے قرّاء کی پاکستان آمد شروع

ٹرمپ کے بارے میں ڈاکومنٹری کی متنازع ایڈیٹنگ، بی بی سی کا ایک اور عہدیدار مستعفی

وفاقی حکومت کا سونے کی درآمد و برآمد پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ

یورپی یونین انڈو پیسفک فورم: اسحاق ڈار کی سنگاپور کے وزیرِ خارجہ اور بنگلادیشی سفیر سے غیررسمی ملاقات

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت