بلوچ یکجہتی کمیٹی کا اپنے گرفتار ساتھیوں کی رہائی سمیت دیگر مطالبات کے حق میں احتجاج گیارویں روز بھی جاری ہے، گزشتہ روز سے شہر سمیت مکران ڈویژن کے دیگر علاقوں میں معمولات زندگی بحال ہو نا شروع ہوگئے ہیں، تاہم موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے جس کے باعث لوگوں کو رابطوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ گوادر میں آج دن بھر کاروباری مراکز کھلے رہے، جبکہ ٹریفک بھی چلتی رہی۔
یہ بھی پڑھیں گوادر میں معمولات زندگی جزوی بحال، فوجی ترجمان کے بیان پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کا سخت ردعمل
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج کے باعث گوادر، تر بت، چاغی، نوکنڈی، دالبندین سمیت دیگر علاقوں میں 8 روز تک تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں جس نے کاروباری طبقے کو شدید متاثر کیا، احتجاج کے دوران جہاں چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند رہے، وہیں سرحدی تجارت تاحال معطل ہے، اس صورتحال میں تاجر طبقے اور حکومت کو بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
تجارت میں خسارے کی وجہ سے حکومت کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا، فدا حسین
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر ایوان صنعت و تجارت فدا حسین نے بتایا کہ گوادر میں حالیہ احتجاج کی وجہ سے کاروباری طبقے کو بھا ری نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ تجارت میں خسارے کی وجہ سے حکومت کو بھی اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ دراصل بلوچستان کا مسئلہ ہمیشہ سے کمزور معیشت رہا ہے، ایسے میں مخدوش حالات معیشت کو کاری ضرب لگاتے ہیں، اور معاشی عدم استحکام کے باعث لوگ شرپسندی کی جانب مائل ہوجاتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں حکومت کو مظاہرین کے مطالبات سن کر انہیں حل کرنا چاہیے۔
’سرحدی تجارت تاحال بحال نہ ہوسکی‘
فدا حسین نے کہاکہ ایک ہفتے تک گوادر میں کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں جبکہ سرحدی تجارت تاحال بحال نہیں ہوسکی، اس صورتحال میں تربت اور گوادر میں کھانے پینے کی اشیا کا فقدان ہے اور میسر اشیا مہنگے داموں فروخت ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ گوادر کے لوگوں کے لیے اشیائے ضروریہ سرحد پار سے لائی جاتی ہیں، جبکہ پیٹرول کی عدم فراہمی کے باعث ماہی گیر بھی سمندر میں نہیں جاسکے اور اس طبقے کا بھی معاشی استحصال ہورہا ہے۔
فدا حسین نے کہاکہ گوادر میں روزانہ کی بنیاد پر تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے جبکہ حکومت بھی ٹیکسز کی مد میں لینے والی بھاری رقم سے محروم ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت کے درمیان مصالحت کھٹائی میں پڑگئی، احتجاج جاری
انہوں نے کہاکہ تاجرطبقے کا موقف ہے کہ احتجاج کے باعث قومی شاہراہیں بند ہونے سے ہمیں نقصان ہورہا ہے۔ گوادر میں حالات کشیدہ ہو نے سے ملک کی بھی عالمی سطح پر بدنامی ہورہی ہے، اس لیے حکومت مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرے۔