صوبائی مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ گزشتہ روز مستعفی ہونیوالے صوبائی وزیر شکیل خان کیخلاف بد عنوانی اور بد انتظامی کی شکایات تھیں، جس کیخلاف بھی شکایات ہیں ثبوت فراہم کریں، وزیراعلی کے خلاف بھی شکایات ہوئی تو تحقیقات ہوگی۔
بیرسٹر محمد علی سیف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ شکیل خان پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہوکر صوبائی وزیر بنے، بانی چیئرمین عمران خان نے شاہ فرمان اور قاضی انور پر مشتمل گڈ گورننس کمیٹی تشکیل دی تھی جو مشیر مصدق عباسی کے ساتھ ملکر کام کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا میں اختلافات، وزیراعلیٰ پر شدید الزامات کے ساتھ صوبائی وزیر شکیل خان مستعفی
’اسی کمیٹی کی سفارش اور رپورٹ کی روشنی میں متعلقہ وزیر کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی سمری گورنر ہاؤس بھیجی گئی، چونکہ شکیل خان نے استعفی دیا ہے تو اب ڈی نوٹیفائی کرنے کی ضرورت نہیں، اب یہ کمیٹی کا استحقاق ہے کہ کب ثبوت سامنے لائے گی۔‘
بیرسٹر محمد علی سیف نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت کے مطابق جس پر بھی کرپشن کا الزام ہوگا تو تحقیقات ہوگی، اس سلسلہ میں تشکیل کردہ کمیٹی حکومت سے ماورا ہوکر پارٹی سطح پر بھی تحقیقات کرسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا کابینہ میں اختلافات: ناراض رہنماؤں نے عمران خان سے کیا شکایات کیں؟
صوبائی مشیر اطلاعات کے مطابق شکیل خان کے خلاف مبینہ بدعنوانی اور بد انتظامی کی شکایات بانی پی ٹی آئی تک پہنچی تھیں، کمیٹی کی رپورٹ نہیں دیکھی لیکن رپورٹ سامنے لائی جانی چاہیے، جس کے خلاف بھی شکایات ہیں، ثبوت دیدیں، وزیراعلی کے خلاف بھی شکایات ہوئی تو تحقیقات ہوگی۔‘
بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے لیےعدالتوں سمیت جو ادارے قائم ہیں ان سے کام نہیں لیا جارہا، پی ٹی آئی کے جس کارکن یا رہنما کے خلاف ثبوت ہو تو اس کیخلاف کارروائی کی جائے۔
مزید پڑھیں:
’9 مئی پر جعلی حکومت اپنے آپ کو بچانے کے لیے بیانات دے رہی ہے، ویڈیو ثبوت سامنے لائیں جائیں جنہوں نے 9 مئی کو ہنگامہ آرائی کی، اس واقعہ پر سیاست کرکے فوج کے ساتھ لڑانے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘
بیرسٹر محمد علی سیف کے مطابق سیلاب سے ممکنہ نقصانات کے لیے پی ڈی ایم اے کو فنڈز دیے گئے ہیں، پی ٹی آئی کے کئی کارکن گرفتار ہیں انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے اور توڑ پھوڑ میں ملوث عناصر کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کیخلاف ویڈیو ثبوت پیش کیے جائیں۔