خیبرپختونخوا کابینہ میں اختلافات سے متعلق خبریں حقیقت کا روپ دھار رہی ہیں اور مالاکنڈ سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر شکیل خان نے اپنی ہی حکومت پر کرپشن سمیت دیگر سنگین الزامات لگاکر وزارت سے استعفی دے دیا ہے۔
جمعے کی صبح شکیل خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو واٹس ایپ پر 5 نکاتی استعفیٰ پیش کیا۔
شکیل خان نے اپنے استعفے میں کرپشن اور بدعنوانی کے علاوہ یہ الزام بھی لگایا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو جس بیانیے پر ووٹ ملے تھے حکومت اس بیانیے سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔
مزید پڑھیں: کرپشن کی چارج شیٹ پر وزیراعلیٰ مستعفی ہوتے، شکیل خان کو قربانی کا بکرا بنایا گیا، گورنر خیبرپختونخوا
ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے شکیل خان کے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اگر شکیل خان استعفیٰ نہیں دیتے تو وزیراعلیٰ انہیں گڈ گورننس کمیٹی کی سفارشات کو بنیاد بناکر فارغ کررہے تھے اور اس کی سمری گورنر کو ارسال بھی کرچکے تھے۔
شکیل خان کا وزیراعلیٰ سے اختلافات کب اور کیوں شروع ہوئے؟
خیبرپختونخوا کابینہ میں اختلافات کی خبریں گزشتہ کچھ عرصے سے آرہی تھیں اور ذرائع ان اختلافات کی وجہ مبیّنہ بدعنوانی اور ذاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر سرکاری افسران کے تبادلے اور تقرریوں کو قرار دے رہے تھے، جس کی تصدیق شکیل خان کے استعفے سے بھی ہوگئی ہے۔
تحریک انصاف کے ایک سینیئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کابینہ میں کافی عرصے سے اختلافات چل رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ صرف شکیل خان ہی نہیں بلکہ دیگر کچھ کابینہ ممبران کو بھی حکومت سے اختلافات ہیں لیکن وہ کُھل کر بات نہیں کررہے۔ انہوں نے بتایا کہ شکیل خان پر بدعنوانی کے جو الزامات ہیں ان میں حقیقت نہیں اور پارٹی میں اسی بنا پر ان کا ایک الگ مقام ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کابینہ کے ساتھ کورکمانڈر ہاؤس کیوں گئے تھے؟ ترجمان نے بتادیا
انہوں نے بتایا کہ شکیل خان کے علی امین گنڈاپور اور ان کی کابینہ سے اختلافات کور کمانڈر ہاؤس جانے پر شروع ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا حکومت سازی کے کچھ عرصے بعد علی امین اپنی کابینہ کے ساتھ کور کمانڈر ہاؤس گئے جبکہ شکیل خان ان کے ساتھ نہیں گئے تھے اور انہوں نے وہاں جانے کی مخالفت بھی تھی کیونکہ شکیل خان کا دوٹوک مؤقف تھا کہ پی ٹی آئی کو اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے پر ووٹ ملا ہے اور موجودہ حکومت اسی بیانیے سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔
سیکرٹری کا تبادلہ نہ ہونے کا شکوہ عمران خان کو کیا تھا
پی ٹی آئی کے ہی سینیئر رہنماؤں کے مطابق شکیل خان نے کچھ دن پہلے جیل میں عمران خان سے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے صوبائی حکومت پر بدعنوانی کے الزامات بھی عائد کیے تھے۔
شکیل خان نے بانی چیئرمین کے سامنے شکوہ کیا تھا کہ ان کے محکمے میں تبادلے بھی ان کی مرضی سے نہیں ہورہے بلکہ ان کے محکمے میں کام بھی کسی اور کے کہنے پر ہورہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ شکیل خان کی شکایت پر عمران خان نے گڈ گورئنس کمیٹی بنانے کی ہدایت کی تھی جس نے سب سے پہلے شکیل خان کو ہی طلب کیا۔
‘وزیر کا حکومت اور حکومت کا وزیر پر بدعنوانی کا الزام، مطلب کرپشن ہورہی ہے’
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق شکیل خان کے استعفے کے بعد حکومت میں بدعنوانی کی خبروں کی تصدیق ہوگئی۔
تجزیہ کار عارف حیات کے مطابق شکیل خان نے علی امین گنڈاپور حکومت پر بدعنوانی کے الزامات عائد کیے جسے جواز بناکر انہوں نے استعفیٰ دے دیا جبکہ ترجمان صوبائی حکومت نے شکیل خان پر کرپشن کے الزامات عائد کیے۔ ترجمان صوبائی حکومت بیرسٹر سیف نے بتایا کہ شکیل خان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات تھے اور گڈ گورئنس کمیٹی کی سفارشات پر وزیراعلیٰ انہیں ڈی نوٹیفائی کرنے کے لیے سمری گورنر کو ارسال کرچکے تھے۔
مزید پڑھیں: کیا پی ٹی آئی کے اندر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے خلاف لاوا پک رہا ہے؟
عارف حیات کا کہنا تھا کہ شکیل چونکہ کابینہ کا حصہ تھے لہٰذا اگر انہوں نے کرپشن کی ہے تو وہ بھی حکومت کی کرپشن سمجھی جائے گی جبکہ اگر شکیل خان کی بات مانی جائے تو علی امین حکومت میں کرپشن ہے جس میں کابینہ اراکین شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بات صاف یہ ہے کہ کرپشن ہورہی ہے اور سب کو پتہ ہے کہ کون کررہا ہے بس شکیل خان نے قربانی دے دی۔
علی امین سے اکثر اراکین خوش نہیں
عارف حیات نے بتایا کہ حکومت بننے سے پہلے پی ٹی آئی کارکنان کے ذہنوں پر علی امین کے بارے میں جو خیالات یا سوچ تھی وہ اب یکسر تبدیل ہوچکی ہے اور اب علی امین کو ’سمجھوتہ کرنے والا‘ کہا جارہا ہے۔
ان کے مطابق کابینہ میں کچھ اور اراکین بھی خوش نہیں ہیں جبکہ کابینہ میں شامل نہ کرنے پر کچھ سینیئر اراکین بھی لابنگ میں مصروف ہیں اور علی امین مخالف ایک گروپ بھی بنا ہے۔ عارف کے مطابق اکثر اراکین کی عمران خان تک رسائی نہیں اور وہ خان سے ملاقات یا باہر آنے کے منتظر ہیں۔
صوبائی وزیر شکیل خان کے معاملے پر عاطف خان کا ٹویٹ
صوبائی وزیر شکیل خان کے استعفے پر پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما عاظف خان نے ٹویٹر پر اپنے پیغام پر کہا کہ شکیل خان 10 سال سے کابینہ میں ساتھ رہے ہیں مگر آج تک ان سے زیادہ ایماندار وزیر نہیں دیکھا۔ جیل میں عمران خان کے پوچھنے پر انہوں نے خیبرپختونخوا کابینہ میں کرپشن کی نشاندہی کی تھی۔ شکیل خان کے خلاف سازش کی گئی جس کے 2 کرداروں کو وقت آنے پر بے نقاب کریں گے۔
مستعفیٰ وزیر شکیل خان کون ہیں اور ورکرز میں مقبول کیوں؟
شکیل خان کا تعلق مالاکنڈ سے ہے اور عام انتخابات میں پی کے 23 سے کامیاب ہوئے تھے۔ شکیل خان پہلی بار سال 2013 کے عام انتخابات میں ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور پرویز خٹک کے مشیر رہے۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا کابینہ میں اختلافات: ناراض رہنماؤں نے عمران خان سے کیا شکایات کیں؟
2018 میں وہ دوبارہ منتخب ہوئے اور محمود خان کابینہ میں شامل ہوگئے لیکن کچھ عرصے میں صوبائی حکومت کے خلاف سازش کے الزام میں عاطف خان، شہرام ترکئی کے ساتھ شکیل خان کو بھی کابینہ سے برطرف کردیا گیا تھا لیکن بعد میں انہیں دوبارہ کابینہ کا حصہ بنایا دیا گیا تھا۔
شکیل خان کے قریبی حلقوں کا ماننا ہے کہ شکیل خان صاف بات کرنے والے انسان ہیں اور عمران خان بھی ان پر بھروسہ کرتے ہیں۔ ترجمان صوبائی حکومت بیرسٹر سیف نے بھی شکیل خان کو پارٹی کا دیرینہ کارکن قرار دیا جبکہ پارٹی کے رہنما کہتے ہیں شکیل خان 9 مئی کے بعد سخت وقت سے گزرے ہیں اور انہیں کئی بار گرفتار کیا گیا اور تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا لیکن وہ ان سخت حالات میں بھی روپوش نہیں ہوئے بلکہ کارکنان کے ساتھ کھڑے تھے جس کی وجہ سے وہ کارکنان میں مقبول ہیں۔