اسرائیل کو برطانوی اسلحے کی فروخت نہ روکنے پر برطانوی دفتر خارجہ کے ایک افسر نے اپنے عہدے سے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق، مستعفی ہونے والے افسر کا نام مارک اسمتھ ہے جو آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں برطانوی سفارتخانے میں تعینات تھے۔ مارک اسمتھ کا کہنا ہے کہ انہوں نے متعدد بار دفتر خارجہ میں شکایات درج کرائیں اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا لیکن انہیں خاطر خواہ جواب موصول نہیں ہوا۔
مارک اسمتھ نے کہا کہ اسرائیلی حکومت اور فوج کے سینیئر حکام غزہ میں نسل کشی سے متعلق کھلے عام اپنے ارادوں کا اظہار کرچکے ہیں، اسرائیلی فوجی جان بوجھ کر لوگوں کے تباہ شدہ اور جلے ہوئے گھروں اور عمارتوں کی ویڈیوز بناتے ہیں، غزہ میں 80 فیصد کمرشل پراپرٹیز تباہ ہوچکی ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی عدالت انصاف نے فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو غیرقانونی قرار دے دیا
انہوں نے کہا، ’غزہ میں گلیاں اور جامعات بھی تباہ ہوچکی ہیں، انسانی امداد کو روکا جارہا ہے، لوگوں کو روزانہ دربدر کیا جارہا ہے اور کوئی ایسی جگہ نہیں بچی جہاں شہری جاکر پناہ لے سکیں، ہلال احمر کی ایمبولینسوں، اسکولوں اور اسپتالوں کو ہدف بنایا جارہا ہے، یہ سب جنگی جرائم ہیں۔‘
Full resignation letter from FCDO British diplomat Mark Smith: pic.twitter.com/k9y7varCHC
— Hind Hassan (@HindHassanNews) August 16, 2024
مارک اسمتھ نے کہا کہ برطانیہ کا اسرائیل کو تسلسل سے ہتھیاروں کی فروخت کا کوئی جواز نہیں ہے مگر یہ پھر بھی جاری ہے، اسلحے کی فروخت میں شفافیت کا خیال رکھنے کا برطانوی وزرا کا دعویٰ حقیقت کے برعکس ہے، برطانوی حکومت بھی شاید اسرائیل کے جنگی جرائم میں ملوث ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ :اسکول پر اسرائیلی حملہ، 100 سے زائد فلسطینی شہید
مارک اسمتھ کے استعفیٰ کا متن منظرعام پر آنے کے بعد برطانوی دفتر خارجہ نے کہا کہ حکومت بین الاقوامی قوانین کا تحفظ کرنے کے لیے پرعزم ہے اور وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی اسرائیل کے بین الاقوامی قوانین پر عمل کرنے یا نہ کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 7 اکتوبر 2023 سے جاری غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں اب تک 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 92 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، شہید اور زخمی ہونے والے میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ اسرائیلی حملوں میں 20 لاکھ سے زائد فلسطینی شہری بےگھر ہوچکے ہیں۔