چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے وکلاء کے وفد نے ملاقات کرکے پارٹی میں باقاعدہ شامل ہونے کا اعلان کیا ہے اور اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ، قانون کی حکمرانی ، عدلیہ کی آزادی و خود مختاری اور جمہوریت کے تحفظ و استحکام کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی کے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمران خان سے ملاقات کرنے والوں میں اراکین پنجاب بار کونسل اویس قاضی، اقبال موہل، سابق رکن پنجاب بار کونسل میاں فیض اللہ، سابق صدر لاہور بار سید محمد شاہ اور نائب صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ارشد باجوہ شامل تھے۔
جبکہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو رکن عارف محمود چوہدری ، لاہور بار کے نائب صدور میاں عصمت اللہ اور محمد حیات سندھو نے بھی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کرد یا۔
چوہدری حفیظ الرحمان کے ساتھ عارف اعوان ، طاہر امین چوہدری، زاہد نواز چیمہ، نورالمصطفیٰ، مبین عارف چوہدری، حسیب عارف چوہدری اور فصیح الرحمٰن چوہدری پر مشتمل سپریم کورٹ کے وکلاء کا وفد بھی تحریک انصاف میں شامل ہوگیا۔
وکلاء نے حکمران اتحاد کی جانب سے پہلے عدلیہ پر حملوں اور پھر دستور سے علی الاعلان انحراف کی شدید مذمت کی ہے اور پنجاب اور خیبر پختونخوا میں آئین کے مطابق 90 روز میں انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
وکلاء وفد کا کہنا تھا کہ دستور اور عدلیہ کے خلاف سازشیں اور کھلے حملے کرنے والوں کو ملک میں لاقانونیت کے فروغ کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔
وکلاء کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا بازو مروڑنے کی کوششیں ترک نہ کی گئیں تو دستور و عدلیہ کے دفاع کیلئے 2007 سے بڑی تحریک برپا کریں گے اور آئین پر حملہ کرنے والوں کا علاج آرٹیکل 6 کی صورت میں خود دستور تجویز کرتا ہے۔
وکلاء نے کہا کہ سپریم کورٹ دستور کی حفاظت کا آئینی فریضہ بلاخوف سرانجام دے، دھونس اور سازش پر آمادہ گروہ سے وکلاء اور قوم نمٹ لیں گے۔
وفد کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی، جمہوریت کے استحکام و فروغ اور دستور کی بالادستی کے چیئرمین تحریک انصاف کے ایجنڈے کی مکمل تائید کرتے ہیں۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے چوہدری حفیظ الرحمان کی ساتھیوں سمیت تحریک انصاف میں شمولیت کا خیر مقدم کیا۔