آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والا 47 سالہ شخص چند روز قبل جدہ سے اسلام آباد پہنچا تھا، مریض کو سینے پر دانوں کی وجہ سے ایم پوکس کا مشتبہ کیس قرار دے کر پمز لایا گیا تھا۔ تاہم متعدد ٹیسٹ کیے جانے کے بعد پمز اسپتال اسلام آباد میں زیر علاج مشتبہ مریض کو کلیئر قرار دے دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں منکی پاکس ’کلیڈ ون‘ کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، وزارت صحت
وزات صحت کے مطابق قومی ادارہ صحت میں ٹیسٹ کیے جانے کے بعد مریض میں ایم پوکس کا وائرس نہیں پایا گیا۔
رواں برس ایم پوکس کہ اب تک 2 کیس رپورٹ ہوئے ہیں، پہلا کیس اس سال جنوری میں سامنے آیا تھا۔ پاکستان میں اب تک ایم پوکس کے 11 کیس رپورٹ ہوئے گزشتہ سال ایک شخص جان بحق بھی ہوا تھا۔
خطرناک وائرس منکی پاکس سے کیسے بچا سکتا ہے؟
خیبر پختونخوا میں منکی پاکس کا کیس سامنے آنے کے بعد ملک بھر کے ایئر پورٹس پر نگرانی سخت کر دی گئی۔
اس کے ساتھ ہی حکام کی جانب سے ملک بھر کے اسپتالوں میں اس کے ممکنہ مریضوں کے لیے مخصوص وارڈز اور حاظتی سامان کی دستیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: منکی پاکس پاکستان میں آگیا، حکومت بھی حرکت میں آ گئی
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے منکی پاکس (ایم پاکس) کو عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دے دیا چکا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق افریقا کے 13 ممالک میں منکی پاکس کا نیا ویریئنٹ پھیل رہا ہے۔ فی الوقت افریقی ملک کانگو میں منکی پاکس کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے۔
یاد رہے کہ وفاقی وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق پاکستان میں جس مریض میں یہ وائرس پایا گیا ہے اس کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مردان سے ہے جو کہ خلیجی ممالک سے واپس آیا تھا۔
گزشتہ روز نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ ( این آئی ایچ) کی جاری کردہ ایڈوائزری کے مطابق پاکستان میں اپریل 2023 سے اب تک 11 ایم پاکس کےکیس سامنے آئے ہیں جن میں سے ایک مریض جان کی بازی ہارگیا تھا۔
خیبرپختونخواہ کے ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ارشاد روغانی کے مطابق ایم پاکس کا پختونخوا میں رواں سال کا پہلا کیس مردان سے تعلق رکھنے والے ایک مریض میں کنفرم ہوا ہے۔
ارشاد روغانی نے بتایا کہ مریض میں معمولی علامات ہونے کی وجہ سے ان کو گھر پر قرنطینہ کروادیا گیا ہے۔ مریض کی کنٹیکٹ ٹریسنگ ہورہی ہے اور وہ جن جن سے ملا ہے ان کی تشخیص بھی کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم پاکس کے مریضوں کے لیے آئسولیشن وارڈز تیار کیے جارہے ہیں اور اس کے علاوہ ایئرپورٹ سمیت بین الاقوامی بارڈزز پر ہیلتھ کی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں تاکہ بیرونی ممالک سے آنے والے تمام مشتبہ مسافروں کی تشخیص کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا اپنا کوئی کیس نہیں بلکہ سارے کیسز خلیجی ممالک سے آرہے ہیں جس کے لیے ہم پہلے ہی عوام اور طبی عملے کے لیے ایڈوائزری جاری کرچکے ہیں‘۔
مزید پڑھیے: منکی پاکس: قومی ادارہ صحت نے ایڈوائزری جاری کر دی
ان کا کہنا تھا کہ سنہ 2022 سے لے کر اب تک پختونخوا میں ایم پاکس کے 3 کیسز کنفرم ہوچکے ہیں جن میں سے پہلے 2 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں جبکہ موجودہ فعال کیس کے نمونے مزید تشخیص کے لیے این آئی ایچ بھجوائے جا چکے ہیں۔
منکی پاکس کیا ہے اور انسانی صحت کو کیسے متاثر کرتا ہے؟
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق منکی پاکس ایک ایسی بیماری ہے جو ایک خاص وائرس کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے۔
یہ ایک وائرل زونوٹک انفیکشن ہے یعنی یہ بیماری جانوروں سے انسانوں میں پھیل سکتی ہے اور متعدی ہے یعنی ایک فرد سے باقی افراد میں بھی پھیل سکتی ہے۔
منکی پاکس وائرس چوہوں اور دیگر جنگلی جانوروں میں بھی پیدا ہوتا ہے اور پھر ان سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔
سنہ 2022 میں پھیلنے والے منکی پاکس کی جن عام علامات کی نشان دہی کی گئی تھی ان میں بخار، سردرد، پٹھوں میں درد، کمر میں درد اور لمفا ڈینو پیتھی یا بڑھا ہوا لمف نوڈس شامل ہیں۔
علامات ظاہر ہونے کے بعد کیا ہوتا ہے؟
ان علامات کے ظاہر ہونے پر مریض کے جسم میں خارش شروع ہو جاتی ہے جو 2 سے 3 ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہے۔
خارش جسم کےایک حصے سے شروع ہوتی ہے اور پھر مختلف حصوں کو متاثر کرتی ہے۔
منکی پاکس کے نتیجے میں مریض کے جسم پر زخم بننا شروع ہو جاتے ہیں جن زخموں کی تعداد ہزاروں میں ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: منکی پاکس سے بچاؤ کے لیے ایئر پورٹس پر احتیاطی تدابیر کا نفاذ
منکی پاکس کے مریضوں کے جسم پر پہلے چپٹی شکل میں سرخ رنگ کے دھبے بننا شروع ہوتے ہیں جو کچھ دنوں بعد چھالوں میں بدل جاتے ہیں اور ان میں سفیدی مائل سیال بھر سکتا ہے۔
ان چھالوں کےخشک ہونے سے لے کر ختم ہونے تک ان کے نیچے جلد کی نئی تہہ بن جاتی ہے۔
منکی پاکس کی اقسام کتنی ہیں؟
منکی پاکس کی 2 ویریئنٹس ہیں جنہیں عام زبان میں افریقی اور مغربی ویریئنٹس کہا جاتا ہے۔
افریقی ویریئنٹ: اس قسم کو سینٹرل افریقی یا کانگو ویریئنٹ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ زیادہ شدید اور مہلک ہو سکتا ہے۔
مغربی افریقی ویرینٹ: اس قسم کو مغربی افریقی ویریئنٹ کہا جاتا ہے۔ یہ زیادہ ہلکا اور کم مہلک ہوتا ہے۔
کیا منکی پاکس ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہو سکتا ہے؟
منکی پاکس کی علامات میں جلد پر دانے اور زخم شامل ہوتے ہیں۔ یہ ایک متعدی مرض ہے جو قریبی جسمانی رابطے یا جنسی تعلق کے ذریعے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہو سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ متاثرہ شخص کے جسمانی مائع یا رطوبتوں اور کپڑوں یا بیڈ شیٹس سمیت دیگر استعمال شدہ اشیا کے کے ذریعے بھی وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔ اگر وائرس ہوا میں پھیل جائے تو اس سے بھی متاثر ہونے کا امکان ہوتا ہے مگر اتنا عام نہیں ہے۔
محفوظ کیسے رہا جا سکتا ہے؟
صفائی، سماجی دوری اور متاثرہ افراد سے رابطے سے پرہیز سمیت دیگر احتیاطی تدابیر منکی پاکس کے پھیلاؤ کو کم کرنے میں مددگار ہو سکتی ہیں۔
صفائی: ہاتھوں کو بار بار دھوئیں اور سینی ٹائزر کا استعمال کریں۔
متاثرہ مواد یا جانوروں کے ساتھ براہ راست رابطے سے بچیں اور ان علاقوں کی صفائی یقینی بنائیں جہاں بیمار افراد موجود ہوں۔
مزید پڑھیے: منکی پاکس کے 3 نئے شکار : پاکستان کا عالمی ادارہ صحت سے ویکسین حاصل کرنے کا فیصلہ
علاج: علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
ویکسینیشن: دستیابی کی صورت میں ویکسینیشن کروانا بھی بہتر ہوگا۔