پشاور ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ کی سست رفتاری اور خلل کے خلاف درخواست پر فیڈرل سیکریٹری آئی ٹی سے جواب طلب کرلیا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ میں جسٹس اعجاز انور نے ملک میں انٹرنیٹ سلو ڈاؤن کے خلاف شہری نعمان محب کاکا خیل کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ سوشل میڈیا پاکستان میں کام نہیں کررہا،سینیٹ میں بھی اس پر بات ہوئی ہے، ایسی چیز انسٹال کی جارہی ہے جس سے سوشل میڈیا پر ہر چیز کنٹرول کی جاسکے گی، ویڈیو ، ڈاکومنٹری یا دوسری چیز وی پی این کے بغیر سینڈ نہیں ہورہی۔
یہ بھی پڑھیں: فائر وال کی تنصیب کے بعد انٹرنیٹ کی رفتار کو کس طرح بہتر کیا جاسکتا ہے؟
جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ یہ فائر وال کیا چیز ہے؟ گورنمٹ کو پتا نہیں یہ کون کررہا ہے؟ گورنمٹ نے جواب دیا ہے کہ وی پی این کے استعمال سے انٹرنیٹ سلو ہے۔
وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ وی پی این موبائل صارفین کے لیے خطرناک ہے، اس سے ڈیٹا لیک ہوسکتا ہے۔
عدالت نے پی ٹی اے اور فیڈرل سیکریٹری آئی ٹی سے جواب طلب کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا انٹرنیٹ سروس وی پی این کے زیادہ استعمال کے باعث سست روی کا شکار ہو سکتی ہے؟
یاد رہے کہ شہری نعمان محب کاکا خیل نے گزشتہ ہفتے انٹرنیٹ سروس میں سست روی اور خلل کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی، درخواست میں وفاقی کابینہ، پرائم منسٹر سیکریٹریٹ، پرنسپل سیکریٹری ایوان صدر اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ سروس سست روی سے صارفین کو مشکلات کاسامنا ہے،انترنیٹ سروس میں خلل سے سوشل میڈیا سے وابستہ کاروباری طبقہ ، طلبا متاثر ہورہے ہیں،صارفین وی پی این کے ذریعے سوشل میڈیا استعمال کررہے ہیں جو رسک ہے۔