ضلع کچہری لاہورمیں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے نیوز ویب سائٹ چینل 3 ناؤ سے وابستہ گرفتار صحافی فرحان آصف کو مزید 4 روز کے جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے ملزم فرحان آصف کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر آج پھر عدالت میں پیش کرکے مزید 14 روز کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی تاہم جج نے ملزم کا 4 روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کو جلد اَز جلد تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں فسادات کا باعث بننے والی ویب سائٹ کا صحافی لاہور سےگرفتار
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے ملزم فرحان آصف کیخلاف مقدمہ سائبر کرائم کے ٹیکنیکل اسسٹنٹ کی مدعیت میں پیکا ایکٹ کی دفعہ 9 اور 10 اے کے تحت درج کیا ہے، درج ایف آئی آر کے مطابق ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم فرحان آصف نے اعتراف جرم کرلیا ہے۔
ایف آئی اے کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزم نے ایکس اکاؤنٹ پر انگلینڈ میں چاقو زنی کے واقعے کی تصاویر شیئر کیں، ایکس اکاؤنٹ ہینڈلر نے ویب سائٹ پر آرٹیکل بھی پوسٹ کیا، آرٹیکل میں 17 سالہ علی الشکاتی کو چاقوزنی واقعے کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔
مزید پڑھیں:برطانیہ میں فسادات کا باعث فیک نیوز، گرفتار صحافی ایک روزہ ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے
ایف آئی آر کے مطابق مذکورہ ویب سائٹ کے آرٹیکل میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا کہ گرفتار ہونے والا مسلم ہے، آرٹیکل میں حملہ آور کو برطانیہ میں پناہ گزین بھی بتایا گیا تھا، سوشل میڈیا پر جھوٹے دعوے کی وجہ سے فسادات پھوٹ پڑے۔
ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ مذکورہ ایکس اکاؤنٹ ہولڈر کی شناخت فرحان آصف کے نام سے ہوئی، جس نے غیر ملکی چینل کو غلط معلومات دینے کا بھی اعتراف کیا، معلومات میں ملزم نے الزام دیگر لوگوں پر عائد کرنے کی کوشش کی۔
مزید پڑھیں:برطانیہ میں فسادات: 75 فیصد مسلمان خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے، سروے رپورٹ
واضح رہے کہ برطانیہ کے شہر ساؤتھ پورٹ کے ایک ڈانس اسکول میں گزشتہ ماہ ایک شخص نے حملہ کرکے 3 بچیوں کو قتل کردیا تھا، اس واقعے میں 8 بچیوں اور 2 بالغ افراد سمیت 10 لوگ زخمی ہو گئے تھے، حملہ آور اگرچہ موقع سے فرارہونے میں کامیاب ہوگیا تاہم بعد میں پولیس نے اسے آلہ قتل سمیت گرفتار کرلیا تھا۔
برطانوی پولیس کے مطابق حملہ آور کی عمر 17 سال ہے اور کم سنی کے باعث اس کی شناخت ظاہر نہیں کی جا سکتی۔ البتہ برطانیہ میں یہ افواہ پھیل گئی کہ حملہ آور مسلمان تارک وطن تھا، اس واقعہ کے بعد برطانیہ بھر میں پناہ گزینوں کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے اورجھڑپوں میں پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں لوگ زخمی ہو گئے تھے۔