جامعہ بلوچستان مالی بحران کا شکار، ملازمین کا تدریسی عمل سے بائیکاٹ

پیر 3 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جامعہ بلوچستان میں مالی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرنے لگا۔ مالی بحران کے سبب یونیورسٹی ملازمین کو 2ماہ کی تنخواہیں اور پینشن ادا نہ کی جاسکی جس کے خلاف جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کی جانب سے تدریسی عمل کا بائیکاٹ کیا گیا ہے۔

تدریسی عمل کے بائیکاٹ سے طلباء و طالبات شدید پریشانی سے دو چار ہیں جبکہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے احتجاج کے باعث کوئٹہ میں آج ہونے والے پولٹیکل سائنس،  بی اے اورایم بی بی ایس کے پیپرز بھی منسوخ کردیے گئے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے جامعہ بلوچستان، لاء کالج کوئٹہ، کیسواب، سٹی کیمپس، جنگل باغ، خاران، مستونگ اور پشین کی سب کیمپسزز میں احتجاجاً بائیکاٹ کردیا ہے۔ احتجاج کے دوران کلاسسز، ٹرانسپورٹ اور دفاتر بھی مکمل طور پر بند ہیں۔

اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا مسئلہ گزشتہ تین سال سے درپیش ہے جس کی وجہ سے کبھی تنخواہ میسر آتی ہے اور کبھی نہیں۔ ماہ رمضان میں ملازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے جامعہ بلوچستان کے باوقار استاتذہ نان شبینہ کے محتاج ہو گئے ہیں۔ بڑھتی مہنگائی میں تنخواہیں نہ ہونے سے معاملات زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

” اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد جامعات صوبائی حکومت کے زیر انتظام ہیں تاہم بلوچستان حکومت نے جامعات کو چلانے کے لیے کوئی مناسب منصوبہ بندی نہ کی جس کی وجہ سے مالی بحران شدت اختیار کر گیا ہے حکومت بلوچستان میں مالی سال کے بجٹ میں تمام جامعات کے لیے ڈھائی سے 3ارب روپے رکھے جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہیں۔ اس وقت جامعہ بلوچستان صرف طلباء سے ملنے والی فیس پر چل رہی ہے جس میں یونیورسٹی کے اخراجات کو پورا کرنا ممکن نہیں”۔

کلیم اللہ کہتے ہیں کہ اگر صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی جامع پالیسی ترتیب نہ دی گئی تو جامعہ بلوچستان کو بند بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp