افغان خارجی کا پاکستان میں دہشتگردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کا اعتراف

جمعہ 30 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سر زمین کے استعمال کے شواہد منظرِ عام پر آ گئے۔ پاکستان کی طرف سے کئی بار افغان عبوری حکومت کو شواہد سے آگاہ کیا گیا، تاہم افغان عبوری حکومت خوارج کے خلاف ٹھوس اقدام کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔

27 اگست کو وادی تیرا میں آپریشن کے دوران پاک فوج نے افغانستان سے دراندازی کی کوشش کرنے والا افغان شہری خارجی عبداللہ کو گرفتار کرلیا تھا، جس نے پاکستان میں دہشتگردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کا اعتراف کیا ہے، دہشتگرد کا تعلق افغان ضلع ننگر ہار ولایت کے ضلع لالپورہ سے ہے۔

مزید پڑھیں:طالبان یقینی بنائیں افغان سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہو، امریکا

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق گرفتار افغان شہری عبداللّٰہ نے بتایا کہ اس نے دہشتگردی کی تربیت اپنے آبائی شہر ننگرہار میں حاصل کی۔ تربیت کے بعد مجھے پاکستان کے مختلف حصوں میں حملہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

دہشتگرد نے مزید بتایا کہ پاکستان پر حملے کرنے والے 34 افراد میں آئی ای ڈی کے ماہر بھی شامل تھے، پاکستان پر حملے کے لیے ان کے پاس وافر مقدار میں دھماکا خیز مواد موجود تھا۔ ستارہ بانڈہ پر حملے میں 10 لوگ زخمی، 15 ہلاک ہوئے اور باقی کمانڈر سمیت بھاگ گئے۔ ساتھیوں کی ہلاکت کے بعد مجھے پاکستانی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے پڑے۔

مزید پڑھیں:سیکیورٹی فورسز نے پاک افغان بارڈر پر دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی، 5 دہشتگرد ہلاک، 3 جوان شہید

ناقابلِ تردید شواہد کے باوجود افغان عبوری حکومت خوارجیوں کے خلاف کوئی ٹھوس اقدام کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ 28 اگست کو افغانستان کے آرمی چیف فصیح الدین نے یہ بیان دیا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کے حوالے سے کوئی ٹھوس شواہد فراہم نہیں کیے۔ افغان عبوری حکومت کو پاکستان کے خلاف اپنی دوغلے پن والی حکمت عملی کو بدلنا ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp