ایکسپو سینٹر کراچی میں جاری آئی ٹی سی کے 25ویں ایڈیشن کا آغاز ہوچکا ہے جس میں دنیا بھر کی ٹیکنالوجی کو لوگوں کے سامنے رکھا گیا ہے، ایکسپو سینٹر میں ایک موبائل فون چارجر سے لے کر سائبر سیکیورٹی تک کی انکوائری کی جاسکتی ہے۔ ایکسپو میں ملکی و بین الاقوامی کمپنیاں اپنے پراڈکٹس کے حوالے سے معلومات فراہم کررہی ہیں۔
پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا متبادل کیا ہوسکتا ہے؟
ٹیکنالوجی کی دنیا میں سب سے زیادہ توجہ طلب اور حیران کردینے والی چیز کرنسی ہے جوکہ اپنا وجود موبائل فون میں رکھتی ہے جس کی سب سے بڑی مثال کرپٹو کرنسی ہے۔ کرپٹو کرنسی کا کاروبار کرنے والوں کو اندازہ ہوگا کہ اس کا کوئی ٹھوس صورت میں وجود نہیں لیکن اس وقت یہ ایک بڑی مارکیٹ بن چکی ہے، لیکن پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں اسے قانونی حیثیت حاصل نہیں ہے لیکن کیا اس کا کوئی متبادل بھی ہوسکتا ہے جسے قانونی حیثیت حاصل ہو؟
مزید پڑھیں: کرپٹو کرنسی لین دین کے خلاف واضح پالیسی اپنائی جائے، ایف آئی اے
پاکستان مرسنٹائل ایکسچینج (پی ایم ای ایکس) کے آئی ٹی مینیجنگ ڈائریکٹر فرحان طاہر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی پر پابندی ہے یعنی اسے کوئی قانونی حیثیت حاصل نہیں ہے، لیکن ہم ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں جسے قانونی حیثیت حاصل ہے اور اس پر آپ با آسانی کسی بھی کرنسی چاہے وہ گولڈ کی شکل میں کیوں نا ہو یا پھر ڈالرز ہوں یا اسٹاک مارکیٹ کے شیئرز ہوں، خرید سکتے ہیں اور قیمت بڑھنے پر آپ وہ بیچ بھی سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خرید و فروخت کا سارا پراسس آن لائن ہوگا لیکن رقم بذریعہ بینک نکالی جائے گی، یہ ایسا کام ہے جسے پاکستان میں قانونی حیثیت حاصل ہے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے آپ آن لائن ریجسٹریشن کرائیں ایک ایپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کریں اور موبائل فون کے ذریعے ٹریڈنگ کریں جیسے کرپٹو کرنسی کی ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اے آئی اور کرپٹو کرنسی مائننگ ماحول کے لیے کس قدر تباہ کن ہیں؟
واضح رہے پی ایم ای ایکس 2002 میں وجود میں آیا جبکہ 2007 سے اس نے کام کا آغاز کیا، جو سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے منظور شدہ ہے اور پاکستان کا اس نوعیت کا واحد ادارہ ہے۔ پی ایم ای ایکس 2 طرح کی ممبر شپ فراہم کرتا ہے ایک یونیورسل جو ہر طرح کی اشیاء کی ٹریڈ کا اختیار دیتا ہے جبکہ دوسری کومیڈٹی اسپیسیفک ممبرشپ ہے جو کسی مخصوص چیز میں ٹریڈنگ کی اجازت دیتا ہے۔