عالمی یومِ خواندگی: صدر آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پیغامات میں کیا کہا؟

اتوار 8 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صدر آصف علی زرداری نے عالمی یومِ خواندگی پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ قوموں کا مقدر بدلنے میں تعلیم اور خواندگی کا اہم کردار ہے، تعلیم اور خواندگی ہماری قوم کے مستقبل کی بنیاد ہیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا تھا کہ خواندگی ایک بنیادی انسانی اور آئینی حق ہے، تعلیم اور خواندگی ہمارے ملک کے مستقبل کی ضمانت ہیں۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 25 اے کے مطابق تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے، آج ہم ہر شہری کو تعلیم فراہم کرنے کے عہد کی تجدید کرتے ہیں۔ پاکستان نے ناخواندگی کے مسئلے کے پیش نظر قومی تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کیا، تعلیمی ایمرجنسی کا مقصد اسکول نہ جانے والے بچوں کو اسکولوں میں داخل کرنا، 7 کروڑ بالغ افراد کو تعلیم دینا ہے۔

صدر نے مزید کہا کہ ہر خواندہ شہری سے اپیل ہے کہ وہ کم از کم ایک ناخواندہ شخص کو تعلیم دے۔ خواندگی میں اضافے کے لیے بے نظیر تعلیمی وظائف دیے جارہے ہیں، مستحق بچوں کو اعلیٰ ثانوی سطح تک تعلیمی وظائف کی صورت میں مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں شرح خواندگی 62.8 فیصد جبکہ 2 کروڑ 30 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں

صدر زرداری کا کہنا تھا کہ تمام اضلاع میں لڑکوں کے لیے 4000 اور لڑکیوں کے لیے 4500 روپے تک فی سہ ماہی وظیفے دیے جا رہے ہیں۔ اس وقت 97 لاکھ بچے بے نظیر تعلیمی وظائف پروگرام سے مستفید ہو رہے ہیں۔ کم آمدنی والے خاندانوں کے طلبہ کو 102,000 انڈرگریجوایٹ اسکالرشپس دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں تعلیم کے عالمگیر حق کے فروغ کے قومی مقصد کے لیے خود کو دوبارہ وقف کرنا ہوگا۔ ملک کے مستقبل کی تشکیل میں ہر فرد کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

خواندگی کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کا پیغام

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خواندگی ایک بنیادی انسانی اور آئینی حق ہے۔ تعلیم اور خواندگی ہمارے ملک کے مستقبل کی ضمانت ہیں۔ خواندگی محض پڑھنے لکھنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ یہ بااختیار بنانے، اقتصادی مواقع اور معاشرے میں فعال شرکت کا ایک گیٹ وے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج، ہم تعلیم کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، ہم ایک زیادہ باخبر اور پائیدار قوم کے لیے کوشاں ہیں۔ تعلیم ہمارے معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اس مقصد کے لیے ہم نے ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے طلبہ کے اندراج کی مہم شروع کی ہے، سکولوں میں بچوں کو دوپہر کا کھانا شروع کیا ہے۔

مزید پڑھیں:بلوچستان کی شرح خواندگی 5.5 فیصد سے بڑھ کر 54.5 فیصد کیسے ہوئی؟

وزیراعظم نے کہا کہ اسکول چھوڑنے کی شرح کو کم کرنے اور ہر بچے کو اپنی تعلیم مکمل کرنے کی ترغیب دینے کے لیے وظائف اور دیگر مراعات متعارف کرائی ہیں۔ اس تیزی سے ابھرتی ہوئی دنیا میں، ٹیکنالوجی کے مطابق خواندگی اور مہارتوں کی ترقی ناگزیر ہے۔ حکومت ایک جامع منصوبہ پر عمل پیرا ہے جس سے ٹیکنالوجی ہمارے تعلیمی نظام میں ضم ہو جائے گی، اس بات کا مقصد اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہمارے نوجوان ڈیجیٹل معیشت میں ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے ضروری مہارتوں سے لیس ہوں۔

انہوں نے کہا کہ نجی شعبے اور سول سوسائٹی کی تنظیمیں حکومت کی ان کوششوں میں برابر کے شراکت دار ہیں۔ مؤثر شراکت داری قائم کرکے، ہم تعلیم کو روزگار اور خود روزگار کے مواقع سے جوڑ سکتے ہیں، جس سے ایک زیادہ مضبوط اور جامع افرادی قوت پیدا ہو سکتی ہے۔ آئیے سب کے لیے خواندگی اور تعلیم کو فروغ کے لیے بحیثیت قوم مل کر کام کریں۔اور اپنے بچوں اور اپنے ملک کا روشن مستقبل بنائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp