غزہ کے المواصی کیمپ پر اسرائیلی فوج کے حملے میں امریکی بم استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق، اسرائیلی فوج نے منگل کی صبح جنوبی غزہ میں قرار دیے گئے نام نہاد ’محفوظ‘ علاقے میں المواصی کیمپ پر وحشیانہ حملہ کیا اور کیمپوں میں پناہ گزین بے گھر فلسطینیوں پر 2 ہزار پاؤنڈ وزنی بم برسائے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 19 فلسطینی شہید اور 60 سے زائد زخمی ہوئے۔ غزہ حکام کا کہنا ہے کہ بم اتنا طاقتور تھا کہ شہید ہونے والوں کی باقیات تک پگھل گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بم گرنے کے مقامات پر 30 سے 50 فٹ گہرے گڑھے پڑ گئے جبکہ درجنوں خیموں میں آگ لگ گئی۔ غزہ حکام نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ حملے میں 40 افراد شہید ہوئے ہیں جبکہ درجنوں ملبے تلے موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف ہزاروں اسرائیلی تل ابیب کی سڑکوں پر کیوں نکل آئے؟
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ المواصی کیمپ پر 4 میزائل حملے کیے گئے، حملوں کا مقصد حماس کمانڈ سینٹر کو تباہ کرنا تھا۔ دوسری جانب، حماس نے المواصی کیمپ میں اپنے کسی بھی کمانڈ سینٹر کی موجودگی سے متعلق اسرائیلی فوج کے دعویٰ کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ پر 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 41 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 94 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔