وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمان نے کہا ہے کہ 3رکنی بینچ کے متنازعہ فیصلے پر احتجاج کرنا سیاسی جماعتوں کا حق ہے، فل کورٹ بینچ بنانے کی استدعا کو بار بار مسترد کیا گیا، انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں کے موقف کو سننے کی ضرورت ہی نہیں سمجھی گئی۔
ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں شیری رحمان نے کہا کہ 3 رکنی بینچ کے متنازعہ فیصلے پر احتجاج کرنا سیاسی جماعتوں کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب عدل کے قانونی اور اخلاقی تقاضے پورے نہیں ہوں گے تو فیصلوں پر سوالات ضرور اٹھیں گے۔ 3رکنی بینچ کے فیصلے پر ہمارا ایک نہیں بلکہ کئی تحفظات ہیں۔ بینچ کی تشکیل اور تقسیم نے اس عمل ہی کو متنازعہ بنا دیا تھا۔
تین رکنی بینچ کے متنازعہ فیصلے پر احتجاج کرنا سیاسی جماعتوں کا حق ہے۔ جب عدل، قانونی اور اخلاقی تقاضے پورے نہیں ہونگے تو فیصلوں پر سوالات ضرور اٹھے گے۔ تین رکنی بینچ کے فیصلے پر ہمارہ ایک نہیں بلکہ کئی تحفظات ہیں۔ بینچ کی تشکیل اور تقسیم نے اس عمل کو ہی متنازعہ بنا دیا تھا۔ 1/3
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) April 5, 2023
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی کا کہنا ہے کہ یکم مارچ کو 4ججز نے ازخود نوٹس کے خلاف فیصلہ دیا، جب ججز کی اکثریت فیصلہ دے چکی تھی تو 3رکنی بینچ کیوں بنا؟
انہوں نے کہا کہ 4ججز کے فیصلے کو 3رکنی بینچ نہیں بلکہ لارجر بینچ یا فل کورٹ بینچ ہی مسترد کر سکتی تھی جبکہ فل کورٹ بینچ بنانے کی استدعا کو بار بار مسترد کیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاسی جماعتیں فریق بنانے کی درخواست کرتی رہیں، انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں کے موقف کو سننے کی ضرورت ہی نہیں سمجھی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 14 مئی کو 90 نہیں 120 دن بنتے ہیں۔ آرٹیکل (2) 224 میں اگر 90 دن کے اندر انتخابات کرانے ہیں تو فیصلے میں 14 مئی کی تاریخ کے پیچھے کیا مصلحت ہے؟
سیاسی جماعتیں فریق بنانے کی درخواست کرتی رہیں، انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں کا موقف کو ہی سسنے کی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔ 14 مئی کو 90 نہیں 120 دن بنتے ہیں۔ آرٹیکل (2) 224 میں اگر 90 دن کے اندر انتخابات کرانے ہیں تو فیصلے میں 14 مئی کی تاریخ کے پیچھے کیا مصلحت ہے؟ 3/3
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) April 5, 2023