کارساز حادثہ کیس، ملزمہ نتاشا کی ضمانت مسترد ہونے کا تحریری فیصلہ جاری

جمعہ 13 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سٹی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ملزمہ نتاشا کے وکلا نے اس مرحلے پر بہت گہرائی میں جا کر باتیں کی ہیں، حالانکہ یہ فوری ضمانت کا مرحلہ ہے، اس میں اتنی گہرائی قابلِ قبول نہیں۔ ملزمہ کے وکلا نے منشیات کا الگ سے مقدمہ کرنے پر اعتراض کیا ہے لیکن اس دلیل میں کوئی جان نہیں۔ مرکزی مقدمہ ٹریفک سے متعلق تھا جبکہ دوسرا مقدمہ نشہ ثابت ہونے پر فوری درج کیا گیا۔

CamScanner 09-13-2024 11.03 by Asadullah on Scribd

عدالتی نے تحریری حکم نامے میں قرار دیا کہ اگر ملزمہ کو منشیات کے غلط کیس میں پھنسایا گیا ہوتا تو اس کے پاس سے منشیات برآمد کرتے، مگر ایسا کچھ نہیں ہوا، خون اور پیشاب کے نمونے لینے پر منشیات کا پتا چلا ہے۔

مزید پڑھیں:نتاشا دانش کی منشیات کیس میں درخواستِ ضمانت مسترد

عدالت نے قرار دیا کہ سرکاری وکیل نے بتایا کہ ملزمہ برطانوی شہری ہے اور ضمانت ملنے پر وہ باہر فرار ہوسکتی ہے، سرکاری وکیل کی اس دلیل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ورثا کی جانب سے ملک طاہر نامی وکیل نے بغیر وکالت نامے کے آکر نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ دیا جبکہ اس مقدمے میں اس سرٹیفکیٹ کی کوئی حیثیت نہیں۔

منشیات کے اس مقدمہ میں سرکار مدعی ہے، معاشرے میں منشیات کے رجحان میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، منشیات میں ملوث لوگ کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغانوں کو نہیں، بُرے کو بُرا کہیں

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے تحت کرانے کا فیصلہ

ایشیا کپ ٹرافی بھارتی بورڈ کو دبئی آکر لینا ہوگی، اے سی سی کا دو ٹوک مؤقف

پی ٹی آئی افغانستان کو برادر ملک سمجھتی ہے، تعلقات مضبوط بنانے کی خواہاں ہے، اسد قیصر

کنگ سلمان ریلیف سینٹر کی طرف سے مستحق خاندانوں کو معاشی بااختیار بنانے کے لیے مویشیوں کی فراہمی کا آغاز

ویڈیو

آنکھوں میں اندھیرا مگر خواب روشن: حسن ابدال کی اسرا نور کی کہانی

وطن واپسی کے 2 سال، کیا نواز شریف کی سیاسی زندگی اب جاتی عمرہ تک محدود ہوگئی ہے؟

شہباز حکومت اور جی ایچ کیو میں بہترین کوآرڈینیشن ہے، ون پیج چلتا رہے گا، انوار الحق کاکڑ

کالم / تجزیہ

افغانوں کو نہیں، بُرے کو بُرا کہیں

ہم ’یونیورس 25‘ میں رہ رہے ہیں؟

پاک افغان امن معاہدہ کتنا دیرپا ہے؟