دنیا بھر میں ماحولیاتی تغیرات کے سبب موسمیاتی تبدیلیاں جنم لے رہی ہیں۔ صنعتوں، گاڑیوں اور دیگر انسانی تخلیقات سے پیدا ہونے والے منفی اثرات ہر گزرتے دن کے ساتھ ماحول کو آلودہ سے آلودہ تر کرتے جارہے ہیں جس کی وجہ سے درجہ حرارت میں بھی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ماحول کو صاف و شفاف رکھنے کے لیے جہاں دنیا بھر کی مختلف تنظیمیں کوشان ہیں وہیں اس مشن میں تن تنہا کوئٹہ کے رہائشی علی کاکڑ نے بھی اپنے گھر اور اس کے اطراف کو ماحول کو خوشگوار بنانے کے لیے کمر کس لی ہے۔
کوئٹہ کے علاقے لہڑی گیٹ میں رہائش پذیر علی کاکڑ پیشے سے وکیل ہیں اور عوام کو انصاف دلانے کے لیے کوشان رہتے ہیں لیکن اپنے خالی وقت میں وہ اپنے علاقے میں درخت لگانے اور ان کا خیال رکھنے میں مصروف رہتے ہیں۔
مزید پڑھیں:سپریم کورٹ: مردان میں درختوں کی کٹائی کے معاملے پر صوبائی حکومت سے جواب طلب
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے علی کاکڑ نے بتایا کہ 2016 میں وہ جب لہڑی گیٹ آئے تو یہاں موجود خاکی مقامات پر لوگ کچرہ پھینکا کرتے تھے جس سے علاقہ بدنما معلوم ہوتا تھا اور کچرے کے باعث دھول مٹی اڑتی رہتی تھی تاہم درخت لگانے کے مشغلہ کو عملی جامہ پہناتے ہوئے علاقے میں درخت لگانا شروع کردیے اور ان کی نگہداشت کرنے لگا۔ تب سے لیکر ابھی تک تن تنہا 700 درخت لگا چکا ہوں اور ان کا خیال بھی رکھتا ہوں۔ اپنے کام سے فارغ ہونے کے بعد روزانہ کی بنیاد پر لگائے ان درختوں کی کٹائی سمیت ان کو کھاد بھی فراہم کرتا ہوں تاکہ یہ درخت مر نہ جائیں۔
علی کاکڑ بتاتے ہیں کہ ابتدا میں لوگ درختوں کو اکھاڑ کر اپنے ساتھ لے جاتے تھے اور کئی بار چرواہے درخت کو نقصان پہنچاتے تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ درخت بڑے ہوئے اور اب علاقے کے لوگوں میں بھی اس سے متعلق شعور بیدار ہو گیا ہے جبکہ کٹائی کے بعد درختوں کے بقیہ جات چرواہوں کے حوالے کردیتا ہوں۔
علی کاکڑ نے کہا کہ درخت لگانے کے لیے انہوں نے کسی سے کسی قسم کی امداد نہیں لی درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے اور اس کے سائے میں جو بھی بیٹھے گا وہ مجھے دعا دے گا۔