پاکستانی فلم انڈسٹری کے نامور فلم ساز اور انڈسٹری کو 80 سے زیادہ فلمیں دینے والے الطاف حسین طویل عرصہ علیل رہنے کے بعد انتقال کر گئے، حال ہی میں انہوں نے اپنی نئی فلم ’تیرے پیار نو سلام‘ پر کام شروع کیا تھا۔
پیر کو اہل خانہ نے ہدایتکار الطاف حسین کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ عرصے سےعلیل تھے اور ان کی عمر 70 سال تھی۔
الطاف حسین نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1969 میں فلم ’پنچھی تے پردیسی‘ سے کیا تھا جو کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کرسکی تھی۔ تاہم 12 سال بعد 1981 میں انہوں نے ’اتھرا پتر‘ کی ہدایت کاری کی جو کامیاب رہی اور اس میں سلطان راہی، آسیہ، بزغہ، اجمل، ساون اور مصطفی قریشی نے کام کیا۔
اسی سال ان کی ایک اور فلم ’سال صاحب‘ بھی باکس آفس پر ہٹ ثابت ہوئی۔ ملکہ نورجہاں کی دلکش آواز پر مشتمل ’انجمن‘ کے گانوں نے بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔ اس فلم میں سلطان راہی نے ایک منفرد اور مثبت کردار ادا کیا جبکہ رومانوی ہیرو علی اعجاز تھے۔
سال 1983 الطاف حسین کے لیے بہت اچھا ثابت ہوا اور ان کی تین فلمیں ’صاحب جی‘، ’قدرت‘ اور ’لاوارث‘ نے زبردست کامیابی حاصل کی۔ ’سال صاحب‘ کی طرح تینوں فلموں میں انجمن نے ہیروئن اور علی اعجاز نے ہیرو کا کردار ادا کیا تھا۔
اس کے علاوہ سلطان راہی اور یوسف خان کی اداکاری والی ان کی فلم ’رستم تے خان‘نے بھی اسی سال کامیابی حاصل کی۔
1984 میں ان کی تقریباً 10فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں سے 3 ’چوڑیاں‘، ’نکاح‘ اور ’مہندی‘خاص طور پر کامیاب ہوئیں۔
ان کی 1985 کی فلم ’دھی رانی‘ نے بھی قابل ذکر کامیابی حاصل کی، جس میں انجمن ، یوسف خان، علی اعجاز، ممتاز اور میوزک ڈائریکٹر وجاہت اترے نے کام کیا تھا۔ ان کی 1988 کی فلم ’نوری‘ ایک اور کامیاب فلم تھی۔