پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما و سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ فضل الرحمان کے بغیر آئینی ترامیم نہیں ہوسکیں گی، مولانا کے مطمئن ہونے پر ستمبر یا اکتوبر میں آئینی ترمیم ہوسکتی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمیں توقع تھی کی مولانا فضل الرحمان کی وجہ سے ہمارے نمبر پورے ہیں، لیکن یہ ہماری خوش فہمی ہی نکلی۔
یہ بھی پڑھیں اپوزیشن نے آئینی ترمیم پر مذاکرات منصور علی شاہ کی چیف جسٹس تعیناتی سے مشروط کردیے
انہوں نے کہاکہ ہمیں توقع تھی کی شاید مولانا فضل الرحمان پوری طرح آن بورڈ ہیں، انہیں آئینی عدالت اور ججز کی تقرری کے طریقہ کار پر کوئی اختلاف نہیں، بہتر ہوتا کہ وہ ان نکات کی وضاحت کردیتے ہیں جنہیں وہ خیانت سمجھتے ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان نے اختلافات کی خاص طور پر نشاندہی نہیں کی تھی، انہوں نے کہاکہ آئینی ترامیم میں جلدی نہیں کرنی چاہیے۔
مسلم لیگی رہنما نے کہاکہ امید ہے مولانا فضل الرحمان کا مسودہ بھی ہمارے مسودے کے ارد گرد ہی ہوگا، اس وقت میڈیا میں 5 مسودے گردش کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں آئینی ترامیم کے لیے حکومتی تجاویز کسی صورت قابل قبول نہیں، مولانا فضل الرحمان کا دوٹوک جواب
انہوں نے کہاکہ آئینی ترمیم لانے کے وقت کا ابھی تعین نہیں ہوا، جیسے ہی مولانا فضل الرحمان مطمئن ہوں گے، آئینی ترمیم آجائے گی۔