محکمہ ٹرانسپورٹ خیبرپختونخوا کے درجنوں کنٹریکٹ ملازمین اس وقت سراپا احتجاج ہیں اور حکومت سے نوکری کو مستقل کرنے اور ان کے واجبات ادا کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ انہوں نے اپیل کی ہے کہ کئی مہینوں سے بغیر تنخواہوں کے کام کررہے ہیں اور حکومت اس معاملے پر دلچسپی نہیں دکھا رہی۔
محکمہ ٹرانسپورٹ خیبرپختونخوا کے متاثرہ ملازمین نے ایک بیان میں کہا کہ وہ طویل عرصے سے تنخواہیں وصول کیے بغیر کام کر رہے ہیں۔ انہیں 18جنوری 2021 سے 3ستمبر2021 تک مقررہ تنخواہ پر بھرتی کیا گیا تھا۔
متاثرہ ملازمین نے بتایا کہ بعد ازاں، انہیں آر ٹی بی ایمپلائی ریگولیشن ایکٹ 2022 کے تحت ریگولر کیا گیا، جسے خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی نے 30مئی 2022 کو منظور کیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے اسمبلی کے ایکٹ پر عمل درآمد نہیں کیا اور ان کے پاس پشاور ہائیکورٹ (پی ایچ سی) کا دروازہ کھٹکھٹانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
متاثرہ ملازمین کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے ان کی درخواست مسترد کردی اور پھر انہوں نے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا۔ پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج بھی کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ان کی اپیل کو قبول کرتے ہوئے آر ٹی بی ایمپلائی ریگولیشن ایکٹ 2022 کو درست قرار دیا۔ جبکہ صوبائی حکومت اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ملازمین کو ریگولر کرنے کے معاملے میں دلچسپی نہیں لے رہے۔
انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملازمین کو مستقل کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں کیونکہ وہ موجودہ مہنگائی کے دور میں مشکلات کا شکار ہیں۔