شگری بالا کے قدیم درخت کیسے اُگے، لوگ وہاں کیوں جاتے ہیں؟

منگل 24 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شگری بالا گاؤں اسکردو کا انتہائی قدیم علاقہ ہے۔ یہ اسکردو شہر سے تقریباً 15 سے 20 منٹ کی مسافت پر واقع ایک خوبصورت گاؤں ہے جس کو پہلے بلتستان کا دارالخلافہ بھی کہا جاتا تھا جہاں بیٹھ کر اس دور کے راجہ پوری راجدھانی کا انتظام و انصرام سنبھالا کرتے تھے۔

دور قدیم کی شاہی تعمیرات کے آثار اب بھی کہیں کہیں نظر آتے ہیں۔ شگری بالا سے آپ سکردو شہر کا خوب صورت نظارہ بھی کر سکتے ہیں۔ ان ساری خصوصیات کے علاوہ شگری بالا کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ یہاں پر مقامی روایات کے مطابق 1300 سال پرانے 3 درخت اب بھی باقی ہیں جو توہمات کی وجہ سے اب تک دست برد زمانہ سے بچے ہوئے ہیں۔ ان قدیم درختوں کی کہانی خاصی عجیب اور ناقابل یقین ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کنوداس کو گلگت شہر سے ملانے والا اہم تاریخی معلق پل

شگری بالا گاؤں کے رہائشی محمد شریف کے مطابق قدیم زمانے میں جنگی حالات میں کچھ بزرگ یہاں آئے تو ان کے ہاتھوں میں لکڑی کے ڈنڈے تھے جن کی مدد سے وہ چلا کرتے تھے۔

انہوں نے یہاں قیام کیا اور ان لاٹھیوں کو اس جگہ نصب کردیا اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے تناور درختوں میں تبدیل ہوگئیں۔ وہ درخت آج بھی موجود ہیں۔

ان درختوں کے آگے کچھ پتھر کے بستر نما آثار اب بھی موجود ہیں جو روایات کے مطابق ان بزرگوں کی قیام گاہ کا حصہ تھے۔

مزید پڑھیے: موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ اسکردو کے عوام نے کیسے کیا؟

محمد شریف بتاتے ہیں کہ ان درختوں سے جڑی کچھ کہانیاں بڑی دلچسپ ہیں جنہیں ہم توہمات بھی کہہ سکتے ہیں۔ ان درختوں کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ جو لوگ اولاد کے لیے دعا کرنا چاہیں تو وہ یہاں آکر اللہ تعالی سے دعا مانگتے ہیں۔ یہ بھی مشہور ہے کہ جو شخص یہاں دعا مانگ کر اس کے پتے کھائے اس کے ہاں لڑکی کی پیدائش ہوتی ہے اور اگر بیج کھائے تو لڑکا پیدا ہوتا ہے۔

دور و نزدیک سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس جگہ آتی ہے اور اپنے لیے دعا مانگتی ہے لیکن ظاہر ہے یہ باتیں توہمات سے زیادہ کچھ نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp