سوشل میڈیا نے 28 برس بعد بچھڑے دوست ملا دیے

منگل 1 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

‏‎پرانی یادیں 28 سال بعد دوبارہ زندہ ہوگئیں جب اسکول کے کچھ دوست ایک بار پھر مل بیٹھے۔

وہ بھی کیا دن تھے جب وہ ٹاٹوں پر بیٹھ کر پڑھتے تھے اور آج مختلف پیشوں سے منسلک ہیں۔ ان میں سے کچھ آزاد کشمیر، کچھ پاکستان اور کچھ بیرون ملک بھی آباد ہیں۔ سوشل میڈیا نے ان کی تلاش کو آسان بنادیا اور یوں انہیں اس خوشگوار ملاقات کا موقع ملا۔

صداقت اعوان پولیس میں ملازمت کرتے ہیں اور انہوں نے ان دوستوں کے ہمراہ سنہ 1996 میں گورنمنٹ پائلٹ ہائی اسکول مظفرآباد سے میٹرک کیا تھا۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے صداقت اعوان نے کہا کہ ’آج 28 سال بعد ہم پرانے دوستوں کی ملاقات ہوئی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم میٹرک میں ایک ساتھ پڑھتے تھے اور  یہ سب عامر نقوی کی وجہ سے ممکن ہوا جنہوں نے ایک واٹس ایپ گروپ بنایا اور ہم سب کو اس میں شامل کیا۔

صداقت اعوان نے کہا کہ ہم نے ایک خوبصورت جگہ پر ملاقات رکھی ہے جہاں پرانی یادیں تازہ ہوئیں اور بہت خوشگوار گپ شپ ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ‎یہاں کا موسم بہت اچھا ہے اور ماحول بھی بہترین ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’الحمدللہ، ہم 4،5 دوستوں کے ساتھ یہ وقت گزار رہے ہیں اور یہ ملاقات واقعی بہت یادگار ہے جس سے ہمیں اپنی پرانی یادیں تازہ کرنے کا موقع ملا‘۔

محمد طیب عباسی بھی پائلٹ ہائی اسکول میں طالبعلم تھے جو اب اسکول میں معلم کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اب میں سینیئر سائنس ٹیچر ہوں۔ ہم نے سنہ 1996 میں اسی اسکول سے میٹرک کیا تھا اور اس وقت تقریباً 100 سے زیادہ دوست  ہمارے بیچ تھے‘۔

محمد طیب نے کہا کہ آج سےتقریباً 6 ماہ پہلے ہمارا سوشل میڈیا پر ایک گروپ بنا جس میں ہم دوست اکٹھے ہوئے اور آہستہ آہستہ دیگر دوست بھی شامل ہوتے چلے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ اب اس گروپ میں 40 سے زیادہ دوست شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  یہاں 28 سال بعد بالکل وہی اسکول کے ماحول والی نشست رکھی ہیں جہاں ہم نے کھل کر گپ شپ کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس ماحول کا لطف اٹھایا اور اپنی پرانی یادوں کو تازہ کیا۔

طیب عباسی نے کہا کہ ہم نے موجودہ حالات حاضرہ پر بھی بات چیت کی۔

‏‎شہزاد  راٹھور بھی اسی اسکول کے طالبعلم تھے جو اب سپریم کورٹ میں اسسٹنٹ رجسٹرار کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم ٹاٹ پر بیٹھ کر پڑھنے والے اور نڑی سے قلم بنا کر تختی پر لکھنے والے طالب علم تھے‘۔

انہوں ںے کہا کہ آج ہم اپنے بچوں سے یہ پوچھتے ہیں کہ کیا وہ تختی جانتے ہیں تو ان کا جواب نفی میں ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کے بچے نڑی کاٹ کر قلم بنانا نہیں جانتے۔

شہزاد راٹھور نے کہا کہ سردیوں  کے موسم میں ٹاٹ  پر بیٹھ کر پڑھنے کے دنوں میں ہماری سماجی زندگی بہت پیاری تھی لیکن بدقسمتی سے آج کے دور میں بچوں کی سوشل لائف بہت محدود ہوچکی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ آج کل کے بچوں  پر پڑھائی کا بوجھ ڈالا گیا ہے اور ان کے اوپر زیادہ دباؤ ہے جس کی وجہ سے ان کی سوشل لائف بالکل ختم ہو چکی ہے۔

شہزاد راٹھور نے کہا کہ وہ 28 سال  پہلے ٹاٹوں پر بیٹھے ہوا کرتے تھے اور آج ایک پرفضا مقام پر بیٹھے ہیں یہ لمحہ ان لیے بہت خوبصورت، یادگار اور دلچسپ ہے۔

انہوں نے کہا کہ  25 سال پرانی یادیں تازہ ہو رہی ہیں اور وہ تمام لمحات آج پھر ان کے  ذہنوں اور آنکھوں کے سامنے گھوم رہے ہیں۔

‏‎شہزاد راٹھور نے کہا کہ ’اس ملاقات نے نہ صرف یادوں کو تازہ کیا بلکہ دوستی کے بندھنوں کو بھی مزید مضبوط کردیا ہے، یہ ملاقات واقعی ناقابل فراموش ہے‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp